1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسان کے ليے اگلا بڑا قدم، مريخ پر انسانوں کی بستی

عاصم سليم10 ستمبر 2013

يورپی ملک ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے ايک کاروباری شخص ’مارس ون‘ نامی ايک ايسے منصوبے پر کام کر رہے ہيں، جس کے تحت زمين سے انسانوں کو مستقل طور پر مريخ پر بھيجا جائے گا اور وہاں ان کی ايک کالونی قائم کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/19eUV
تصویر: NASA

اس منصوبے پر کام کرنے والے گروپ کی جانب سے پير نو ستمبر کے روز مطلع کيا گيا ہے کہ اب تک ايک سو چاليس ممالک سے دو لاکھ سے زائد افراد مريخ کے اس يکطرفہ سفر کے ليے درخواستيں جمع کرا چکے ہيں۔ اس سفر کے ليے مجموعی طور پر دو لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد نے درخواستيں جمع کرائی ہيں۔

’مارس ون‘ نامی منصوبے پر کام کرنے والے غير منافع بخش گروپ کے مطابق تاحال جمع کرائی جانے والی ايپليکشنز ميں سے پچيس فيصد کا تعلق امريکا سے ہے۔ جنوبی ايشيائی ملک بھارت سے تعلق رکھنے والے ايسے افراد جو مريخ پر زندگی بسر کرنے کے خواہشمند ہيں، نے بھی اس سلسلے ميں درخواستيں جمع کرا دی ہيں اور ان کی تعداد دس فيصد بنتی ہے۔ ان درخواستوں ميں سے چھ فيصد کا تعلق چين اور پانچ فيصد کا تعلق جنوبی امريکی ملک برازيل سے ہے۔

’مارس ون‘ نامی يہ منصوبہ ڈچ کاروباری شخص باس لانسڈروپ کی جانب سے شروع کيا گيا ہے۔ ان کے اس ادارے نے رواں سال اپريل سے ہی ايسے لوگوں کی تلاش کی مہم شروع کر رکھی ہے جو مريخ پر مستقل طور پر نقل مکانی ميں دلچسپی رکھتے ہيں۔ لانسڈروپ کی کوششش ہے کہ وہ اس منصوبے کو عملی شکل دينے کے ليے درکار چھ بلين ڈالر جمع کريں اور 2022ء تک اس پر عمل در آمد کريں۔

مارس ون منصوبے کے تحت سن 2015 سے چار رکنی 10 ٹيموں کو تربيت فراہم کی جائے گی، جن ميں سے سن 2023ء ميں ايک ٹيم کو مريخ کی طرف روانہ کيا جائے گا۔ يہ افراد سات ماہ کا سفر طے کرنے کے بعد مريخ کی سرزمين پر اتريں گے۔

امريکا کی خلائی تحقيق سے متعلق ايجنسی ناسا اور اسی طرز کی ديگر ايجنسيوں نے اس منصوبے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کيا ہے۔ ان کے بقول ’مريخ پر انسانوں کی بستی قائم کرنے کے ليے درکار ٹيکنالوجی تاحال دستياب نہيں ہے۔‘ دوسری جانب مارس ون گروپ کے بقول يہ منصوبہ قريب ايک دہائی سے جاری کاوشوں کا نتيجہ ہے اور اس کے ليے درکار سرمايہ منصوبے کے تمام مراحل کو ٹيلی وژن پر نشر کر کے عام لوگوں کی عطيات سے حاصل کيا جائے گا۔ اس منصوبے کو ڈنمارک کے مشترکہ نوبل انعام يافتہ طبيعيات کے ماہر Gerard't Hooft کی حمايت بھی حاصل ہے۔ انہيں اس اعزاز سے سن 1999 ميں نوازا گيا تھا۔

واضح رہے کہ ابھی تک ناسا کی جانب سے مريخ پر بھيجے جانے والے کسی بھی مشن ميں انسانوں نے وہاں سفر نہيں کيا ہے۔ ناسا اگلے بيس برسوں کے دوران خلائی سائنسدانوں کو مريخ پر بھيجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔