1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسان کی ایک اور جست، وائجر ون نظام شمسی سے باہر

افسر اعوان13 ستمبر 2013

امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی طرف سے اب اس بات کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ وائجر ون ہمارے نظام شمسی سے نکل کر کہکشان کی وسعتوں میں داخل ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/19gpn

انسان کا بنایا ہوا کوئی بھی خلائی جہاز اب تک اس قدر فاصلے پر نہیں پہنچا، جتنی دوری پر ناسا کا خلائی جہاز وائجر ون پہنچ گیا ہے۔ اس خلائی جہاز نے اب تک سورج سے 18.67 بلین کلومیٹر کا سفر طے کر لیا ہے۔

قبل ازیں امریکا کی جیوفزیکل یونین کی ویب سائٹ پر رواں برس کے آغاز میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی پیپر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وائجر ون نظام شمسی سے باہر نکل گیا ہے۔ اس ریسرچ پیپر میں کہا گیا تھا کہ وائجر ون ’’ لگتا ہے کہ سورج کے دائرہ اثر سے آگے تک کا سفر کر چکا ہے اور سورج کے ’ہیلیوسفیئر‘ یا مقناطیسی چارجڈ پارٹیکلز کے اس بلبلے سے نکل چکا ہے، جو نظام شمسی کو گھیرے ہوئے ہے۔‘‘ اس اسٹڈی کے منظر عام پر آنے کے بعد ناسا کے ترجمان ڈوینے براؤن Dwayne Brown نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ یہ رپورٹ فی الحال 'قبل از وقت اور غلط‘ تھی۔

وائجر ون اور وائجر ٹو نامی یہ خلائی مشن 1977ء میں محض 16 دنوں کے فرق سے خلائی سفر پر روانہ کیے گئے تھے
وائجر ون اور وائجر ٹو نامی یہ خلائی مشن 1977ء میں محض 16 دنوں کے فرق سے خلائی سفر پر روانہ کیے گئے تھےتصویر: NASA

تاہم امریکی خلائی تحقیقی ادارے کے سائنسدان اب اس بات پر متفق ہیں کہ وائجر باقاعدہ طور پر ہمارے نظام شمسی کے حفاظتی حصار یا بلبلے سے باہر جا چکا ہے جسے ہیلیوسفیئر heliosphere کا نام دیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہیلیوسفیئر ہمارے نظام شمسی میں شامل تمام سیاروں کے مدار سے باہر تک پھیلا ہوا ہے۔

ناسا سے وابستہ سائنسدانوں کی یہ تحقیق امریکی تحقیقی جریدے سائنس میں شائع ہوئی ہے۔ اس تحقیق کے مطابق وائجر ون سے اب تک موصول ہونے والی معلومات کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ خلائی جہاز اگست 2012ء میں ہمارے نظام شمسی سے باہر نکل گیا تھا۔

ناسا کے مطابق وائجر ون ’’ہمارے نظام شمسی کے سولر ببل کے باہر ایک ایسے مقام پر ہے، جہاں سورج کے اثرات کسی حد تک موجود ہیں۔‘‘

ناسا کے مطابق وائجر ون اگست 2012ء میں ہمارے نظام شمسی سے باہر نکل گیا تھا
ناسا کے مطابق وائجر ون اگست 2012ء میں ہمارے نظام شمسی سے باہر نکل گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

جمعرات 12 ستمبر کو ناسا کے وائجر پراجیکٹ سے وابستہ سائنسدان ایڈ اسٹون Ed Stone نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وائجر سورج سے 12 بلین میل کے فاصلے پر خلا کے ٹھنڈے اور سیاہ حصے میں پہنچ گیا ہے، جو ستاروں کے درمیان کی جگہ ہے۔ کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے اسٹون کے مطابق، ’’ہم لازمی طور پر پہلی مرتبہ ستاروں کے درمیان کی خلاء میں ہیں۔‘‘ اس حوالے سے اسٹون کا مزید کہنا تھا، ’’ہم وہاں پہنچ گئے ہیں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے، جس کی ہم سب نے 40 برس قبل آغاز کرتے وقت امید کی تھی۔ ہم میں سے کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ کہ کوئی بھی چیز اتنے لمبے عرصے تک موجود رہے گی، جتنے یہ دونوں وائجر خلائی جہاز۔‘‘

انسانیت کے نمائندے

وائجر ون اور وائجر ٹو نامی یہ خلائی مشن 1977ء میں محض 16 دنوں کے فرق سے خلائی سفر پر روانہ کیے گئے تھے۔ ان دونوں مشنز کا مقصد ہمارے نظام شمسی کے سیاروں کا قریب سے جائزہ لینا اور ان کے بارے میں معلومات زمینی اسٹیشن تک پہنچانا تھا۔

زمین سے 18 ارب کلومیٹر سے زائد کے فاصلے تک پہنچ جانے والے ان دونوں خلائی جہازوں کو اب تک کے بعید ترین فاصلے پر پہنچنے والے ’انسانیت کے نمائندے‘ قرار دیا جاتا ہے۔

دونوں وائجر جہازوں پر انسانی زندگی اور دنیا سے متعلق معلومات موجود ہے۔ اس میں دنیا کی زندگی کے بارے میں 115 تصاویر رکھی گئی ہیں۔ جبکہ مختلف زبانوں میں ریکارڈ کی گئی نیک تمنائیں اور سابق صدر جمی کارٹر اور اقوام متحدہ کے سابق سربراہ کُرٹ والڈ ہائیم کے تحریری پیغامات بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ وہیل مچھلی، طوفان اور سمندری لہروں کی ریکارڈ شدہ آوازیں بھی خصوصی سونے کے پانی چڑھے ریکارڈوں پر موجود ہیں۔ ان ریکارڈز کو چلانے والا نظام بھی ان جہازوں پر رکھا گیا ہے۔