1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیاسی رہنما کے خلاف ترک برادری شکایت درج کرائے گی

عاطف توقیر
15 فروری 2018

جرمنی میں مقیم ترک برادری انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی AFD کے رہنما اندرے پوگینبرگ کی جانب سے ترک باشندوں کو ’اونٹوں کا ریوڑ‘ اور ’زیرہ فروش‘ کہنے پر قانونی چارہ جوئی کا سوچ رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2skB6
Deutschland Köln Friedensmarsch von Muslimen gegen islamistischen Terror
تصویر: DW/T. Yildirim

جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ میں سیاسی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی کے سربراہ پوگینبرگ کی جانب ترک نسل کے باشندوں کے بارے میں ان الفاظ کو ’نسل پرستانہ‘ قرار دیتے ہوئے، جرمنی میں ترک برادری کی تنظیم کے سربراہ گوکے سوفواولو نے کہا، ’’اس رہنما کی جانب سے ایسے نسل پرستانہ اور امتیازی الفاظ پر کسی قسم کی شرمندگی محسوس نہیں کی گئی۔‘‘

وسطی یورپ اِس براعظم کی نئی ابھرتی قوت ہے، وکٹور اوربان

ہنگری اور پولینڈ مہاجرین مخالف پالیسیاں جاری رکھیں گے

ہنگری مہاجرین کی تقسیم کے عدالتی فیصلے کا احترام کرے، میرکل

جرمن اخبار اشٹٹ گارٹر سائٹنگ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں سوفواولو نے کہا کہ ترک برادری اس تناظر میں باقاعدہ شکایت درج کرانے پر غور کر رہی ہے۔

جرمنی میں وسیع تر اتحاد پر مبنی حکومت کی جانب سے ملک میں ایک نئی وزارت داخلہ کے تصور پر اتفاق کیا گیا ہے۔ تاہم ترک برادری نے اس وزارت کے قیام پر اعتراض کیے تھے۔ اس نئی وزارت داخلہ کو بہت سے نئے اختیارات تفویض گئے ہیں۔ ترک برادری کا کہنا ہے کہ اس وزارت کے قیام سے ملکی اتحاد میں مضبوطی کی بجائے ماضی کے نازی دور کی جانب دھکیلا گیا ہے۔

تاہم گزشتہ برس عام انتخابات میں وفاقی پارلیمان میں اپنی جگہ بنانے والی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی نے اس منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ مہاجرین کے بحران کے تناظر میں اس جماعت نے ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ نشستیں حاصل کیں اور اب یہ ملک کی تیسری بڑی سیاسی قوت بن چکی ہے۔

بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں اے ایف ڈی کے رہنما پوگینبرگ نے کہا تھا، ’’ان زیرہ فروشوں نے ڈیڑھ ملین آرمینائی باشندوں کا قتل عام کیا اور اب ہمیں ہمارے ملک اور تاریخ کا سبق دے رہے ہیں۔ یہ پاگل ہیں۔ ان اونٹوں کے ریوڑوں کو وہیں واپس بھیج دینا چاہیے، جہاں سے ان کا تعلق ہے۔‘‘

پوگینبرگ پہلی عالمی جنگ میں ترک میں لاکھوں آرمینائی باشندوں کے قتل کا حوالہ دے رہے تھے، اس قتل عام کو متعدد ممالک میں نسل کشی قرار دیا جاتا ہے، تاہم ترکی اس قتل عام کے لیے ’نسل کشی‘ کی اصطلاح کے استعمال کے خلاف ہے۔

پوگینبرگ نے اپنے بیان میں ترک شہریوں کے لیے دوہری شہریت کے اجازت پر بھی سخت تنقید کی تھی۔