1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا: کمالہ ہیرس اور مائک پینس کے مابین لفظوں کے تیر ونشتر

8 اکتوبر 2020

امریکا میں نائب صدر کے عہدے کے امیدوار ڈیموکریٹ کمالہ ہیرس اور ری پبلیکن مائک پینس کے درمیان ہونے والے مباحثے میں دونوں نے مختلف موضوعات پر ایک دوسرے پر لفظوں کے خوب خوب تیر و نشتر چلائے۔

https://p.dw.com/p/3jbGc
USA I TV-Duell zwischen den US-Vize-Kandidaten Kamala Harris und Mike Pence
تصویر: Brian Snyder/Reuters

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کورونا پازیٹیو ہونے کے بعد نائب صدارتی امیدواروں کے درمیان مباحثہ کافی اہم ہوگیا تھا کیوں کہ ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے ٹرمپ کے صحت یاب ہونے تک دوسرے صدارتی مباحثے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

کورونا وائرس

ڈیموکریٹ امیدوار کمالہ ہیرس نے کورونا وائرس کے معاملے پر ٹرمپ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی امریکی حکومت اس طرح کے معاملات میں کبھی اتنی بری طرح ناکام نہیں ہوئی۔ ٹرمپ انتظامیہ سے لوگوں کا بھروسہ اٹھ گیا ہے۔

کمالہ ہیرس نے کہا”امریکی شہری اس بات کے گواہ ہیں کہ امریکا کی تاریخ میں ملک کی کوئی بھی حکومت اتنی بری طرح ناکام نہیں ہوئی ہے۔"  انہوں نے کہا کہ”اگر ڈونلڈ ٹرمپ ویکسین کے لیے کہیں گے تو میں قطعی نہیں لوں گی۔“

مائک پینس نے کمالہ ہیرس پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کورونا ویکسین کے سلسلے میں عوام کوگمراہ کرنے کا الزام لگایا۔  انہوں نے کہا کہ لوگوں کی زندگیوں کے سلسلے میں سیاست نہیں ہونی چاہیے اور ویکسین پر بھروسہ نہیں کرنا غلط ہے۔  پینس نے کہا کہ یہ کہنا کہ ٹرمپ انتظامیہ میں کچھ کام ہی نہیں ہوا ہے امریکا کے ان تمام لوگوں کی توہین ہے جنہوں نے اس وبا سے نمٹنے کے لیے بہت محنت کی ہے۔

USA I TV-Duell zwischen den US-Vize-Kandidaten Kamala Harris und Mike Pence
ڈیموکریٹ امیدوار کمالہ ہیرستصویر: Eric Barada/AFP

خیال رہے کہ امریکا میں کورونا کے 77 لاکھ سے زیادہ کیسزہو چکے ہیں جبکہ اب تک دولاکھ 16 ہزارسے زائد لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔

سالٹ لیک سٹی میں ہونے والے نائب صدارتی مباحثے کی میزبانی صحافی سوزین پیج نے کی۔ اس مباحثے کے دوران دونوں امیدواروں نے الگ الگ موضوعات پر ایک دوسرے پر سخت زبانی حملے کیے۔

کورونا وائرس کے انفیکشن کے مدنظر دونوں امیدواروں کے درمیان شیشے کی دیوار بنائی گئی تھی اور مباحثے میں موجود تمام سامعین کا کووڈ ٹیسٹ کرایا گیا تھا۔ تمام لوگوں نے ماسک پہن رکھے تھے اور فزیکل ڈسٹینسنگ کا خصوصی خیال رکھا گیا تھا۔

چین کے ساتھ تعلقات

مباحثے کی میزبان سوزین نے چین کے حوالے سے بھی دونوں امیدواروں سے سوالات کیے۔

کمالہ ہیرس کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ بگڑتے تعلقات کی وجہ سے ہی امریکا میں کئی لوگوں کی جان چلی گئی۔  انہوں نے الزام لگایا کہ چین کے تئیں ٹرمپ کی پالیسیوں کے سبب لوگوں کی ملازمتیں ختم ہوگئیں اور کسان دیوالیہ ہوگئے۔  کمالہ کا کہنا تھا”صدر ٹرمپ چین کے ساتھ تجارتی جنگ ہار چکے ہیں اور ایسا اندازہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی مدت کار ختم ہونے تک اتنی ملازمتیں ختم ہوچکی ہوں گی جتنی کہ پہلے کسی صدر کے دور میں نہیں ہوئیں۔ امریکا کے بہت سے لوگوں کو یہ بھی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ وہ کرایے کیسے ادا کریں گے۔"

اس کے جواب میں مائک پینس نے کہا کہ چین کورونا وائرس کی وبا کے لیے ذمے دار ہے کیوں کہ اس نے دنیا سے اس سے متعلق معلومات چھپائی تھیں۔

USA I TV-Duell zwischen den US-Vize-Kandidaten Kamala Harris und Mike Pence
مائک پینس تصویر: Eric Barada/AFP

خارجہ تعلقات

ڈیموکریٹ نائب صدارتی امیدوار نے الزام لگایا کہ امریکا نے دوست ملکوں کو چھوڑ کر 'دنیا کے آمروں‘کا ساتھ دیا حتی کہ ٹرمپ نے انٹلیجنس کے معاملے میں بھی دوست ملکوں سے زیادہ ترجیح روسی صدر پوٹن کو دی ہے۔

 کمالہ ہیرس کا کہنا تھاکہ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ نیوکلیائی معاہدے سے الگ ہوکر 'امریکا کو کم محفوظ کردیا ہے۔‘

دوسری طرف پینس نے کہا کہ امریکا نے اسرائیل کے معاملے پر اپنا وعدہ پورا کیا اور سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کیا۔  انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اسلامک اسٹیٹ جیسی انتہا پسند تنظیموں سے بھی زیادہ بہتر طریقے سے نمٹنے میں کامیاب رہی ہے۔

ٹیکس چوری

مائک پینس نے اس کے جواب میں کہا ”صدر ٹرمپ نے ہزاروں لوگوں کو ملازمتیں دیں اور ان کی آمدنی سے متعلق تمام معلومات عوام کے دیکھنے کے لیے موجود ہیں۔"

مباحثے کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کرکے مائک پینس کی تائید کی۔ انہوں نے لکھا”مائک پینس بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ کمالہ ہیرس صرف بکواس کرنے والی مشین ہیں۔"

 ج ا/  ص ز  (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں