1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی فوجیوں میں خود کُشی کے رجحان میں کمی

عابد حسین26 اپریل 2014

ایک نئی رپورٹ کے مطابق سن 2013 میں امریکی فوج کے حاضر سروس فوجیوں نے سن 2012 کے مقابلے میں کم خود کشیاں کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خود کشی میں کمی کے رجحان کی یہ شرح اٹھارہ فیصد رہی۔

https://p.dw.com/p/1Bokv
سن 2013 میں امریکی فوج میں خود کشی کے واقعات میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے۔تصویر: Reuters

دنیا بھر میں مختلف مقامات پر تعینات حاضر سروس امریکی فوج کے جوانوں نےگزشتہ برس کم خود کشیاں کی ہیں۔ سن 2012 کے مقابلے میں یہ شرح اٹھارہ فیصد کم رہی۔ سن 2012 میں 318 امریکی فوجیوں نے خودکشی کی تھی۔ اس کے مقابلے میں سن 2013 کے دوران خود کشی کے ذریعے ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 261 رہی۔

Afghanistan USA Soldaten 27.12.2013
دنیا بھر میں مختلف مقامات پر تعینات حاضر سروس امریکی فوج کے جوانوں نےگزشتہ برس کم خود کشیاں کی ہیں۔تصویر: Noorullah Shirzada/AFP/Getty Images

مبصرین کے مطابق خود کشی میں کمی کی ایک بڑی ی وجہ امریکی فوج کا عراق سے انخلا ہے اور ویت نام کے بعد عراق میں امریکی فوج کو نہایت مشکل حالات کا سامنا رہا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ برسوں میں امریکی فوجیوں میں خود کشی کرنے کی مجموعی صورت حال میں بظاہر کوئی بڑی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے البتہ کمی کی ایک بڑی اور اہم وجہ افغانستان میں امریکی فوج کا براہ راست جنگی مشنز یا کارروائیوں سے دور رہنا بھی خیال کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سن 2013 میں ویسے تو امریکی فوج میں خود کشی کے واقعات میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ لیکن اصل امریکی فوج میں کمی کا رجحان غالب رہا۔ خود کشی کی جو شرح سن 2012 میں دیکھی گئی تھی وہ گزشتہ برس نہیں تھی۔ خود کشی کے عمل میں اضافے کی وجہ یہ ہے کہ ایسے واقعات میں ملوث امریکی فوج کے کم اور پینٹاگون کے نیم فوجی اداروں کے اہلکار زیادہ شامل ہیں۔ ان نیم فوجی اداروں میں امریکن نیشنل گارڈز اور محفوظ اضافی فوجی (ریزروسٹس) شامل ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ اضافی فوجیوں اور نیشنل گارڈز کو اس طرح کی سہولیات بھی میسر نہیں جیسی کہ امریکی فوج کے حاضر جوانوں کو حاصل ہیں۔

Polen Ankunft US-Infanterie
خود کشی میں کمی کی ایک بڑی ی وجہ امریکی فوج کا عراق سے انخلا ہےتصویر: Getty Images

عراق اور افغانستان میں کی جانے والی خود کشیوں کے محرکات جاننے کے لیے فوجی کمانڈر مسلسل کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اس میں وہ بڑی کامیابی حاصل نہیں کر پائے ہیں۔ ابھی تک خودکشی کی ٹھوس وجوہات سامنے نہیں لائی جا سکی ہیں۔ عراق و افغانستان میں سن 2008 اور سن 2009 کے دوران امریکی فوجی اہلکاروں میں یہ رجحان خاصا غالب تھا۔ سن 2008 میں 268 امریکی فوجیوں نے مشکل جنگی حالات کی وجہ سے اپنی جان لی تھی اور سن 2009 میں309 فوجی خود کشی کے ذریعے موت کا نوالہ بنے۔ تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس صرف تیرہ فیصد ایسے خود کشیاں ہیں جن میں جنگی مشنوں پر مامور امریکی فوجیوں کی ہلاکت ہوئی اور بقیہ مختلف فوجی مراکز پر موجود نیم فوجی اداروں کے اہلکاروں نے نامساعد حالات سے گبھرا کر ہلاکت کی راہ اختیار کی۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان و عراق میں خود کشی کرنے والے زیادہ تر امریکی فوجیوں کی عمریں نہ صرف پچیس برس سے کم تھیں بلکہ وہ کم رینک کے ملازمین تھے۔ یہ زیادہ تر سفید فام اور شادی شدہ تھے۔ ان میں سے 65 فیصد افراد نے اپنی بندوق سے خود کشی کا ارتکاب کیا۔ تمام خود کشیوں میں سے 42 فیصد کو بظاہر کوئی صحت کا مسئلہ بھی نہیں تھا۔ اس سنگین معاملے سے نمٹنے کے لیے امریکی فوجی ادارے پینٹاگون نے نو ہزار سے زائد ماہر نفسیات کو بھرتی کر رکھا ہے۔