1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی فوجی کی فائرنگ سے انخلاء کی پالیسی پر بحث

12 مارچ 2012

افغانستان میں ایک امریکی فوجی کی جانب سے سولہ افغان شہریوں کی ہلاکت پر جہاں دکھ اور تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، وہیں اس واقعے سے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کی پالیسی پر بحث میں بھی تیزی آ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/14J8r
تصویر: AP

افغانستان میں نیٹو افواج کے امریکی کمانڈر جنرل جان ایلن نے اس واقعے کی تفتیش کا وعدہ کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سے افغان سکیورٹی فورسز کے ساتھ نیٹو کا تعاون متاثر نہیں ہو گا۔

یہ واقعہ اتوار کو اس وقت پیش آیا جب جنوبی صوبے قندھار میں ایک امریکی سارجنٹ اپنے فوجی اڈے سے باہر نکلا اور اس نے شہریوں پر فائرنگ شروع کر دی۔ ان افغان شہریوں میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس واقعے کے بعد واشنگٹن میں افغانستان کے لیے امریکی فوجی مشن پر سوال بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔

امریکی صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن پارٹی کی طرف سے اپنی نامزدگی کے خواہش مند امیدوار نیوٹ گنگرچ کا کہنا ہے: ’اس پورے خطے کے لیے ہم نے جو طریقہ کار اختیار کر رکھا ہے، اس میں کچھ زبردست غلطی ہے اور میرا خیال ہے کہ یہ مزید خراب ہو گا، بہتر نہیں‘۔

امریکی صدر باراک اوباما نے افغانستان میں تعینات واشنگٹں کے فوجی دستوں کی واپسی کے لیے 2014ء کے آخر تک کی میعاد کا اعلان کر رکھا ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ وہاں سکیورٹی ذمہ داریاں مقامی فورسز کے حوالے کرنے اور طالبان کے ساتھ ممکنہ مذاکرات کی کوشش بھی کر رہی ہے۔

تاہم اس وقت افغانستان میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ امریکا کے تعلقات بہت نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ امریکی فوجیوں کی جانب سے بگرام ایئر بیس پر مسلمانوں کے مقدس کتاب قرآن کے نسخے جلائے جانے کے رد عمل میں ہونے والے حالیہ پرتشدد مظاہرے، افغان سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے امریکی فوجیوں کا قتل اور امریکی میرینز کی جانب سے شدت پسندوں کی لاشوں کی ’بے حرمتی‘ پر مبنی ویڈیو نیٹو فورسز اور ان کے افغان اتحادیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور عدم اعتماد کی تازہ مثالیں ہیں۔

دوسری جانب امریکا میں افغان صدر حامد کرزئی پر بھی عدم اعتماد ظاہر کیا جا رہا ہے۔ امریکی سینیٹر چارلس شومر نے اے بی سی ٹیلی وژن کے پروگرام ’دِس ویک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’افغانستان میں سب سے بڑی کمزوری حامد کرزئی ہیں۔ کوئی بھی ان پر بھروسہ کرتا یا انہیں پسند کرتا دکھائی نہیں دیتا‘۔

امریکی کانگریس کے رکن ڈینا روہراباکر نے بھی حامد کرزئی کے خلاف مالی بدعنوانی کے الزامات کی چھان بین کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

سینیٹر جان مکین نے سی این این ٹیلی وژن کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پر حملوں کی ابتداء افغانستان سے ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان میں ابتر صورتِ حال پیدا ہوتی ہے، جس کا فائدہ طالبان اٹھاتے ہیں تو یہ آسانی سے امریکا پر حملوں کے لیے القاعدہ کا اڈہ بن جائے گا۔

رپورٹ: ندیم گِل / اے ایف پی

ادارت: مقبول ملک