امریکی فوجی پر قتل کےالزامات ثابت، عمر قید کی سزا
11 نومبر 2011پانچ ارکان پر مشتمل فوجی عدالت نے جمعرات کو اسٹاف سارجنٹ کیلون گبز کو پندرہ الزامات ثابت ہونے پر عمر قید سنائی اور کہا کہ پیرول پر رہا کیے جانے سے قبل یہ کم ازکم دس برس تک جیل میں ہی رہے گا۔ گبز پر الزام تھا کہ اس نے افغانستان میں اپنی تعیناتی کے دوران گزشتہ برس جنوری تا مارچ کم ازکم تین شہریوں کو صرف ’تھرل‘ کے لیے ہلاک کیا۔
چھبیس سالہ کیلون گبز کو ’بدمعاش فوجیوں کے ایک ٹولے‘ کا سربراہ کہا جاتا تھا، جو شہریوں کو قتل کرنے کے بعد ان کے اعضاء کاٹ کر اپنے پاس رکھ لیتا تھا۔ اس ’ٹولے‘ کے تین ممبران پہلے ہی اعتراف جرم کر چکے تھے اور انہوں نے گبز کے خلاف گواہی بھی دی تھی۔ تاہم گبز کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے دفاع کے لیے شہریوں کو ہلاک کیا تھا۔
گبز کے وکیل کا مؤقف تھا کہ اس کے مؤکل کے ساتھیوں نے اس کے خلاف گواہی اس لیے دی ہے تاکہ وہ اپنے گناہوں پر پردہ ڈال سکیں۔ انہوں نے فوجی عدالت سے یہ درخواست بھی کی کہ ان کے مؤکل پر رحم کیا جائے اور اسے ایسی سزا سنائی جائے، جس کے بعد وہ اپنی زندگی کے دوران اپنے بیٹے اور اہلیہ سے مل سکے۔
کورٹ مارشل کے دوران سزا سناتے ہوئے پراسیکیوٹر میجر رابرٹ اسٹیلے نے گبز کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنی قوم کو دھوکا دیا ہے، ’یہ دھوکا دہی کا کیس ہے۔ گبز نے اپنے ساتھیوں اور یونٹ کو بھی دھوکا دیا ہے‘۔
گبز کا کورٹ مارشل گزشتہ ہفتے شروع ہوا تھا، جمعہ کے دن اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ افغانستان میں اپنی تعیناتی کے دوران کسی غلط کاری کا مرتکب نہیں ہوا تاہم اس نے اعتراف کیا کہ وہ ہلاک شدگان کی انگلیاں اور دانت اپنے ساتھ لے آتا تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ گبز اپنے ساتھیوں کے ہمراہ شہریوں کو ہلاک کرنے کے بعد ان پر اسلحہ رکھ دیتا تھا اور ظاہر کرتا تھا کہ وہ انتہا پسند تھے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین