1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی فرم نے فیس ماسک چوری کا الزام مسترد کر دیا

4 اپریل 2020

دنیا بھر میں اس وقت کووڈ انیس بیماری کی مہلک وبا انسانی جانوں کو ہڑپ کر رہی ہے۔ ایسے میں جرمنی نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ احتیاطی طبی سامان مثلاً فیس ماسک کے حوالے سے یورپ کے ساتھ مسابقتی عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔

https://p.dw.com/p/3aS4v
Niederlande Schutzmasken
تصویر: Getty Images/AFP/R. Utrecht

کورونا وائرس کی پھیلی ہوئی وبا کے بعد اب متعدد ممالک انسانوں کے استعمال میں لائے جانے والے احتیاطی طبی سامان کی کمیابی پر پریشان ہیں۔ جرمنی نے امریکا پر خاص طور پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ اس نے ایسے فیس ماسک کو جبراً ضبط کرنے کا ارتکاب کیا ہے، جن کی باقاعدہ خریداری کے حوالے سے باضابطہ طور پر مالی ادائیگی بھی کی جا چکی ہے۔ فیس ماسک کی اس ضبطگی کو جرمن حکومت نے جدید قزاقی کا ایک فعل قرار دیا ہے۔

جرمن دارالحکومت کی شہری ریاست برلن کے وزیر داخلہ اندریاس گائزل نے کہا ہے کہ امریکی حکام نے دو لاکھ فیس ماسک کی ایک کھیپ کو بنکاک میں اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ گائزل کے مطابق یہ فیس ماسک جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کے خلاف استعمال کے لیے خریدے گئے تھے۔ جرمن حکومت نے FFP2 معیار کے یہ ماسک ریاستی پولیس کے اہلکاروں کو ڈیوٹی کے دوران استعمال کرنے کے لیے منگوائے تھے۔

تاہم امریکی کمپنیوں کے گروپ تھری ایم نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کو علم نہیں کہ بنکاک سے ماسک ضبط کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا بحران کے درمیان انگیلا میرکل کی مقبولیت میں اضافہ

چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت میں شامل جونیئر پارٹنر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی(ایس پی ڈی) کے ایک اہم رہنما اور پارلیمانی گروپ کے سربراہ رالف مؤٹسنیش نے اس امریکی اقدام کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ مؤٹسنیشن نے اس واقعے پر امریکی وضاحت کو بھی ضروری قرار دیا ہے۔

ایس پی ڈی کے پارلیمانی گروپ کے سربراہ رالف مؤٹسنیش نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایسے غیر قانونی ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے کی بظاہر ضرورت اس لیے نہیں ہونی چاہیے تھی کہ یہ فیس ماسک ایک اور ملک نے خرید رکھے تھے۔ انہوں نے اس کا اعتراف کیا کہ فیس ماسک کی شدید قلت کے دور میں ایسا کیا جانا کسی حد تک سمجھ میں آتا ہے۔

Deutschland Berlin - Frau mit Smartphone
تصویر: picture-alliance/dpa/K. NIetfeld

برلن کے وزیر داخلہ اندریاس گائزل کے مطابق یہ فیس ماسک برلن کی ریاستی حکومت نے اپنی ریاستی پولیس اہلکاروں کے لیے منگوائے تھے۔ ایک جرمن اخبار ٹاگیس اشپیگل کے مطابق یہ فیس ماسک چین میں تیار کیے گئے تھے۔ دوسری جانب امریکی حکومت نے کثیر القومی کمپنی تھری ایم کو فیس ماسک کی ایک انتہائی بڑی کھیپ فوری طور پر فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس، وکی پیڈیا کی طرف سے مقامی زبانوں میں معلومات

یہ امر اہم ہے کہ کچھ روز قبل فرانس نے بھی امریکا پر کم و بیش ایسا ہی الزام عائد کیا تھا کہ اس نے نقد ادائیگی کر کے چین کی فیکٹریوں سے وہ فیس ماسک خریدے تھے جو ان کے ملک کے لیے بنائے جا رہے تھے۔

دریں اثنا کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے فیس ماسک کی مطلوبہ مقدار کی فراہمی نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ٹروڈو کے مطابق ایسا دکھائی دیتا ہے کہ فوری طور پر زیادہ رقم دینے والے کو تیار کیے جانے والے ماسک فراہم کر کے کینیڈا کی کھیپ میں کمی کی گئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ امریکا کو ایسے فیس ماسک کی بہت زیادہ ضرورت ہے لیکن کینیڈا کی طلب بھی کم نہیں ہے۔

ع ح / ع آ (اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید