1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کی طرف سے پولینڈ کو فضائی دستے کی تعیناتی کی یقین دہانی

28 مئی 2011

امریکی صدر باراک اوباما نے مشرقی اور وسطی یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی غرض سے پولینڈ میں یورپی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کیے۔

https://p.dw.com/p/11Pnp
پولینڈ کے صدارتی محل میں گزشتہ روز ہونے والی میٹینگتصویر: AP

اس موقع پو انہوں نے پولش حکام کے ساتھ ملاقات میں امریکہ کی طرف سے پولینڈ کی سکیورٹی کے لیے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ امریکی صدر گزشتہ روز جمعے کو پولینڈ پہنچے تھے۔ انہوں نے پولینڈ کے دو روزہ دورے کے پہلے روز وارسا میں 20 وسطی اور یورپی ممالک کے صدور، جن میں اکثریت سابق اشتراکی ریاستوں کے صدور کی تھی، سے ملاقاتیں کی تھیں۔ ان میں پولش صدر برونسلا کوموروسکی بھی شامل تھے۔ اوباما نے تمام صدور کو مشرقی اور وسطی یورپی خطے میں واشنگٹن کی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کا یقین دلایا تھا۔

پولش صدرنے آج ہفتے کو اوباما کا سرکاری طور پر استقبال کیا۔ اُدھر وائٹ ہاؤس کے مطابق اوباما کے پولینڈ کے اس دورے کا مقصد اس سابق اشتراکی ملک کو اُس کی سلامتی میں امریکی تعاون اور اشتراک عمل کا یقین دلانا ہے۔ اس سلسلے میں دونوں ممالک کے مابین پولش سرزمین پر ایک امریکی فضائی بیس کے قیام سے متعلق معاہدہ بھی متوقع ہے۔ امریکی ذرائع کے مطابق پولینڈ کی طرف سے امریکہ سے کی جانے والی گزارشات میں سب سے اہم گزارش بھی یہی رہی ہے کہ اُس کی سرزمین پر امریکی فوجی تعینات کیے جائیں۔

Polen Obama
وارسا میں اوباما نے ایک گمنام فوجی کی قبر پر پھول چڑھائےتصویر: AP

اوباما نے پولینڈ میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا " ہمیں وسطی اورمشرقی یورپی خطے میں ہونے والی اقتصادی ترقی اور وہاں فروغ پاتی ہوئی جمہوریت سے بہت حوصلہ اور تشویق ملی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم اس خطے کی خوش حالی، ترقی اور مضبوطی میں ہمیشہ معاون رہیں گے اور ان ممالک کی اقتصادی اور جمہوری ترقی کو آگے بڑھانے کے عمل میں ایک اہم پارٹنر کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے" ۔

اس موقع پر پولش صدر نے مشرقی یورپ کی تاریخ کے حوالے سے چند اہم واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ یورپی لیڈروں کا یہ اجلاس پولینڈ کے صدارتی محل کے جس کمرے میں ہو رہا ہے وہاں ماضی میں سابق سویت یونین کی رہنمائی میں مشہور زمانہ وارسا ملٹری الائنس نے جنم لیا تھا اور یہی وہ جگہ ہے جہاں چار عشروں بعد پولینڈ کی کمیونسٹ حکومت کا شیرازہ بکھرا تھا" ۔

اس وقت چند وسطی ایشیائی ممالک کو یہ خطرات لاحق ہیں کہ امریکہ ایک طرف عالمی دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ میں بہت زیادہ مصروف ہو گیا ہے اور دوسری جانب واشنگٹن کے لیے خطرے کا باعث بنے ہوئے تیزی سے صنعتی اور اقتصادی ترقی کرنے والے ملک چین کا مقابلہ سختی سے کرنا ہے۔ ایسی صورتحال میں امریکہ وسطی ایشیائی ممالک کی سلامتی کی طرف بھرپور توجہ نہیں دے پا رہا ہے۔ تاہم ان خدشات کو دور کرنے کی ایک کوشش کے طور پر امریکی صدر باراک اوباما نے ایک نئی ڈیفنس میزائیل اسٹریٹیجی متعارف کروائی ہے۔ اوباما کی یہ حکمت عملی دراصل سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش کی طرف سے پولینڈ اور چیک جمہوریہ میں ایک ڈیفنس میزائیل شیلڈ کے منصوبے کی ناکامی کے بعد پیش کی گئی ہے۔

Polish President Bronislaw Komorowski, right, welcomes his counterpart Viktor Yanukovich from Ukraine to a summit of central and eastern European leaders in Warsaw, Poland, Friday, May 27, 2011. US President Barack Obama is to join the leaders for a dinner in the evening. (AP Photo/Czarek Sokolowski)
پولینڈ اور یوکرائن کے صدور کی بات چیتتصویر: AP

وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں کے مطابق آج ہفتے کے روز پولینڈ میں اوباما اپنے میزبانوں کے ساتھ پولینڈ میں مستقل طور پر امریکی فضائی عملے کی تعیناتی سے متعلق ایک معاہدے کو حتمی شکل دیں گے، جس کا مقصد پولش پائلٹس کوامریکی جنگی طیارے ایف 16 اور ٹرانسپورٹ طیارے C-130 کے استعمال کی تربیت فراہم کرنا نیز ان امریکی جنگی طیاروں کو پولینڈ میں رکھنے سے متعلق معاہدے کو حتمی شکل دینا ہے۔ اس طرح امریکہ پولینڈ کو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں فعال کردار ادا کرنے کا حامل بنانا چاہتا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں