1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن بحران: روسی صدر اور وزیر خارجہ پر امریکی پابندیاں

26 فروری 2022

یوکرائن پر حملے کی وجہ سے برطانیہ اور یورپی یونین کے بعد اب امریکا نے بھی روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پر پابندیوں کا اعلان کردیا ہے۔ ماسکو نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/47dVt
Russland Putin und Lawrow Botschafter Audienz in Moskau
تصویر: Reuters/S. Karpukhin

مغربی ملکوں کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے خلاف پابندیوں کے اعلانات کے بعد روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے کہا کہ ان پابندیوں سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ مغربی ملکوں کی خارجہ پالیسی کس قدر کمزور ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کی وجہ سے مغرب کے ساتھ روس کے تعلقات اب تقریباً "ناقابل واپسی" کے مقام تک پہنچ گئے ہیں۔

جین ساکی نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن نے یورپی کمیشن کی صدر سے بات کرنے کے بعد پوٹن اور لاوروف پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا
جین ساکی نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن نے یورپی کمیشن کی صدر سے بات کرنے کے بعد پوٹن اور لاوروف پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیاتصویر: Leigh Vogel/Newscom/picture alliance

امریکا کا اعلان

 امریکا نے جمعے کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ امریکا کی جانب سے کسی سربراہ مملکت پر پابندیوں کا یہ غیر معمولی اقدام ہے جس کا مقصد یوکرائن پر حملے کو روکنے کے لیے ماسکو پر دباؤ بڑھانا ہے۔

 امریکی محکمہ خزانہ نے ان پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا،"صدر پوٹن اور وزیر خارجہ لاوروف ایک جمہوری اور خود مختار ریاست یوکرائن پر روس کے بلااشتعال اور غیرقانونی حملو ں کے لیے براہ راست ذمہ دار ہیں۔"  بیان میں مزید کہا گیا ہے،" کسی سربراہ مملکت کے خلاف یہ پابندیاں انتہائی غیر معمولی ہیں اور پوٹن کا نام ایک ایسی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے جس میں شمالی کوریا، شام اور بیلا روس کے رہنما شامل ہیں۔ ان کے خلاف مزید کارروائیاں ہوسکتی ہیں۔ "

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر جو بائیڈن نے جمعے کو یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈیئر لائن سے فون پر بات کرنے کے بعد پوٹن، لاوروف اور دیگر حکام پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان رہنماؤں پر سفری پابندیاں ان پابندیوں کا حصہ ہوگا۔

یورپی یونین کا اعلان

یورپی یونین نے بھی روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پر پابندیاں عائد کرنے کا جمعے کے روز اعلان کردیا۔

یورپی یونین خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،" صدر پوٹن اور وزیر خارجہ لاوروف بھی روسی پارلیمان(ڈوما) کے ان دیگر اراکین کے ساتھ پابندیاں عائد کیے جانے والے افراد کی فہرست میں شامل ہیں جو یوکرائن پر جارحیت کی حمایت کررہے ہیں۔"

انہوں نے کہا، "میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یورپی یونین نے دنیا کے جن رہنماؤں پر پا بندیاں عائد کررکھی ہیں ان میں شام کے بشارالاسد، بیلاروس کے لوکاشنیکواور اب روس کے پوٹن ہیں۔"

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک کا کہنا تھا کہ یہ دونوں روسی رہنما یوکرائن میں لوگوں کی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں۔

بوریل نے کہا کہ روس کے خلاف تیسرے دور کی پابندیاں فی الحال ناگزیر نہیں ہیں تاہم اگر ضرورت محسوس کی گئی تو ایسا کیا جاسکتا ہے۔

یورپی یونین نے پوٹن اور لاوروف پر سفری پابندیاں عائد نہیں کی ہیں۔ آسٹریا کے وزیر خارجہ کا اس حوالے سے کہنا تھا، "چونکہ ہم یوکرائن میں تشدد کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کے امکانات کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں اس لیے ان دونوں رہنماؤں کے خلاف سفری پابندیاں عائد نہیں کی گئی ہیں۔"

یوکرائن پر روسی حملہ، دنیا بھر میں احتجاج

برطانوی وزیر اعظم کا بیان

یوکرائن کے خلاف روس کی فوجی کارروائی میں مسلسل اضافہ کے پس منظر میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے شمالی یورپ کے اپنے متعدد اتحادیوں کے ساتھ جمعے کے روز فون پر بات کی۔

برطانوی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق یہ رہنما "پوٹن کے قریبی ساتھیوں" کو نشانہ بنانے کے لیے مزید پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت سے متفق تھے۔

برطانیہ نے اپنے ملک میں پوٹن اور لاوروف کے تمام اثاثوں کو منجمد کردینے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ یورپی یونین، امریکا اور کئی دیگر ملکوں نے پہلے ہی روس کے خلاف متعدد اقتصادی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

 ج ا/ب ج (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں