1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتشمالی امریکہ

پہلی بار انسانی جسم میں سوّر کے دل کی کامیاب پیوندکاری

11 جنوری 2022

امریکا میں ڈاکٹروں نے پہلی بار جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کے دل کی ایک شخص کے جسم میں کامیاب پیوند کاری کی ہے۔ ایک ناکارہ دل کے مریض میں خنزیر کادل لگایا گیا جو آپریشن کے بعد صحت یاب نظر آ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/45MpG
USA | Erstmals Schweineherz-Transplantation für einen Menschen
تصویر: Tom Jemski/University of Maryland School of Medicine/picture alliance

ستاون سالہ امریکی شہری ڈیوڈ بینیٹ ایسے پہلے شخص ہیں جن کے اندر جنیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کے دل کی پیوند کاری کی گئی ہے۔ ریاست میری لینڈ کے بالٹی مور میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس آپریشن میں تقریبا ًسات گھنٹے کا وقت لگا تاہم آپریشن کے تین دن بعد وہ اچھی طرح سے ریسپانس کر رہے ہیں۔

گرچہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس نئے دل کی وجہ سے بینیٹ کتنے مزید وقت تک زندہ رہ سکتے ہیں، تاہم ان کے دل کی یہ پیوندکاری ہی انہیں زندہ بچانے کی آخری امید سمجھا گیا۔ بینیٹ نے اپنی سرجری سے ایک دن پہلے کہا تھا، ''یا تو مجھے مر جانا تھا یا پھر مجھے یہ ٹرانسپلانٹ کروانا ہے۔''

ان کا کہنا تھا، ''میں جانتا ہوں یہ اندھیرے میں تیر چلانے جیسا ہے، تاہم یہی میرے لیے آخری امید بھی ہے۔'' 

ڈاکٹروں نے مذکورہ مریض میں انسانی دل کی پیوندکاری کو خارج از امکان قرار دے دیا تھا۔ ایسا تب ہوتا ہے جب مریض کی حالت اتنی زیادہ خراب ہو کہ اس میں انسانی قلب کی پیوند کاری کی گنجائش ہی نہ ہو۔ 

 ٹرانسپلانٹ کرنے والی میڈیکل ٹیم کے لیے، یہ برسوں کی تحقیق کا نتیجہ ہے جو اس پر کافی دنوں سے کام کر رہی تھی۔ اگر یہ واقعی کامیاب ہوتا ہے تو یہ نئی پیش رفت دنیا بھر میں زندگیوں کو بدل سکتی ہے۔ سائنسدانوں کو امید ہے کہ خنزیر کے اعضاء عطیے میں دیے جانے والے اعضاء کی کمی کو دور کرنے میں مدد گار ہو سکتے ہیں۔

سرجری کے ذریعے خنزیر کا دل ٹرانسپلانٹ کرنے والے ڈاکٹر بارٹلے گریفتھ نے ایک بیان میں کہا، ''یہ ایک ایسی پیش رفت والی سرجری تھی جو ہمیں اعضاء کی کمی کے بحران کو حل کرنے کے ایک قدم قریب لاتی ہے۔ پیوند کاری کے لیے دل حاصل کرنے والے ممکنہ افراد کی ایک طویل فہرست ہے جو عطیہ دہندگان کے دیے گئے دلوں سے پوری نہیں کی جا سکتی۔'' 

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم بہت محتاط طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں، لیکن ہمیں اس بات کی بھی امید ہے کہ دنیا میں ہونے والی یہ پہلی سرجری مستقبل میں مریضوں کے لیے نئے اہم متبادل فراہم کرے گی۔''

امریکا میں طبّی امور کے سرکاری نگراں ادارے نے اس تناظر میں یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹروں کو اس طرح کی پیوند کاری اور آپریشن کرنے کی خصوصی اجازت دی تھی کہ بصورت دیگر مریض کے مرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

یونیورسٹی میں زینو ٹرانسپلانٹیشن پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر محمد محی الدین، جوجانوروں کے اعضاء کی انسانوں میں پیوند کاری کے شعبے کے صدر بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگس ایڈمنسٹریشن نے ان کے تجرباتی ڈیٹا اور جس خنزیر کے دل کو جینیاتی طور پر تبدیل کیا گیا تھا اس کے ڈیٹا کو، ''ایسے مریض میں ٹرانسپلانٹ کی اجازت دینے کے لیے استعمال کیا جس کے پاس علاج کے لیے کوئی دیگر متبادل نہیں تھا۔''

 ماہرین کے مطابق طویل عرصے سے ممکنہ ٹرانسپلانٹس کا خنزیر ایک اہم ذریعہ رہے ہیں کیونکہ ان کے اعضاء انسانوں سے بہت ملتے جلتے ہیں۔ انسانوں میں پیوند کاری کے لیے خنزیر کے جن دیگر اعضاء پر تحقیق کی جا رہی ہے اس میں گردے، جگر اور پھیپھڑے شامل ہیں۔

گزشتہ نومبر میں امریکی سرجنوں نے پیوند کاری کے ذریعے دماغی طور پر ایک مردہ انسان میں خنزیر کا گردہ لگانے کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ خنزیر کے گردے کی انسانی جسم میں پیوند کاری کا کامیاب تجربہ بھی طب کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔

اس تجربے کی اہم ترین بات یہ ہے کہ اس کے دوران کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اس تجربے کو کامیاب بنانے کے لیے محققین نے خنزیر کی جینز میں یوں تبدیلی کی کہ اس کے ٹشوز میں کوئی مالیکیول باقی نہ رہے جس کے سبب انسانی اعضاء اسے مسترد کر دیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز)

ناقابل یقین ٹرانسپلانٹ، مریض کو جینے کا دوسرا موقع مل گیا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں