1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

یہودی عبادت گاہ میں یرغمال بنانے والا شخص برطانوی شہری

17 جنوری 2022

امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے ٹیکساس کی ایک عبادت گاہ میں چار افراد کو یرغمال بنانے والے شخص کی شناخت کر لی ہے، جو  44 سالہ برطانوی شہری تھا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس واقعے کو 'دہشت گردانہ کارروائی‘ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/45cAu
USA | Texas | Geiselnahme in Synagoge von Colleyville
تصویر: Andy Jacobsohn/AFP/Getty Images

امریکا کے وفاقی تفتیشی ادارے فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) کا کہنا ہے کہ ریاست ٹیکساس میں ایک یہودی عبادت گاہ میں چار افراد کو یرغمال بنانے والے شخص کی شناخت کر لی گئی، جو ایک برطانوی شہری تھا۔ ان کی شناخت 44 سالہ ملک فیصل کے طور پر کی گئی ہے۔ 

ٹیکساس کے چھوٹے سے شہر کَولی وِل کے ایک سیناگوگ (یہودی عبادت گاہ)  میں ربّی سمیت چار افراد کو سنیچر کے روز یرغمال بنا لیا گیا تھا، جنہیں دس گھنٹے کی کارروائی کے بعد رہا کرا لیا گیا۔ سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران یرغمال بنانے والے شخص ملک فیصل کی گولی لگنے سے موت ہو گئی۔

ایف بی آئی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فی الوقت اس بات پر یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ اس واقعے میں کوئی اور بھی شخص ملوث تھا۔ تاہم برطانوی شہر گریٹر مانچیسٹر کی پولیس نے اسی معاملے کی تفتیش کے سلسلے میں دو نو عمر جوانوں کو حراست میں لیا ہے۔

شہر میں نارتھ ویسٹ علاقے کے انسداد دہشتگردی سے وابستہ پولیس حکام نے بتایا کہ اتوار کی شام کو جنوبی مانچیسٹر سے ان نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا اور پوچھ گچھ کے سلسلے میں دونوں کو ابھی بھی حراست میں رکھا گیا ہے۔

دہشت گردی کا واقعہ

اتوار کے روز ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے دہشت گردانہ واقعہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ انہوں نے بندوقوں پر کنٹرول کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا، ''بیک گراؤنڈ چیک کرنے کا نظریہ اہم ہے، لیکن اگر کوئی شخص سڑک یا گلی میں کسی دوسرے

 شخص سے کچھ خرید رہا ہو تو پھر آپ اس طرح کی چیز کو روک نہیں پائیں گے۔''

اتوار کے روز ہی برطانوی خارجہ سکریٹری لز ٹرس نے ٹیکساس میں ہونے والے ان واقعات کی مذمت کی۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''میرے خیالات یہودی برادری اور ٹیکساس میں ہونے والے خوفناک فعل سے متاثرہ تمام لوگوں کے ساتھ ہیں۔ ہم دہشت گردی اور سامیت مخالف ان اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔''

USA | Texas | nach Geiselnahme in Synagoge von Colleyville
تصویر: Brandon Wade/AP Photo/picture alliance

انہوں نے مزید کہا، ''ہم نفرت پھیلانے والوں کے خلاف اپنے شہریوں کے حقوق اور آزادیوں کے دفاع میں امریکا کے ساتھ کھڑے ہیں۔'' برطانوی دفتر خارجہ نے بھی ٹیکساس میں ایک برطانوی شہری کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی، تاہم واضح طور پر یہ نہیں بتایا تھا کہ یہی شخص یرغمال بنانے والا تھا۔

یہودی عبادت گاہ میں ہوا کیا تھا؟

 ریاست ٹیکساس میں ایک یہودی عبادت خانے میں چار افراد کو یرغمال بنا لینے کا واقعہ ہفتہ پندرہ جنوری کو قبل از دوپہر شروع ہوا تھا اور پھر تقریبا ًدس گھنٹے کی کارروائی کے بعد ختم ہوا۔ ٹیکساس کی26 ہزار کی آبادی والے شہر کَولی وِل میں ایک شخص نے ایک یہودی عبادت خانے میں گھس کر چار افراد کو اس وقت یرغمال بنا لیا تھا، جب وہاں عبادت جاری تھی اور اس کی انٹرنیٹ پر لائیو اسٹریمنگ بھی کی تھی۔

ملزم نے لائیو اسٹریمنگ کے دوران جب یرغمالیوں کو اپنے قبضے میں لیا، تو اس کی اس کارروائی اور بعد میں کی جانے والی گفتگو کو بہت سے آن لائن شرکاء نے لائیو دیکھا اور سنا۔ یرغمال بنانے والا شخص امریکا کے لیے واضح طور پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کر رہا تھا۔

 اس واقعے کی لائیو اسٹریمنگ منقطع ہو جانے سے پہلے تک کے واقعات کے مطابق ملزم نے، جو بظاہر نفسیاتی طور پر دباؤ میں تھا، پاکستان سے تعلق رکھنے والی سائنسدان عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کر رہا تھا اور انہیں اپنی بہن کہہ رہا تھا۔

بعد میں ملزم نے یرغمالیوں میں سے ایک کو رہا کر دیا تھا۔ تین یرغمالی آخر تک اس کے قبضے میں تھے۔ پھر کئی گھنٹے بعد امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے اہلکاروں نے عمارت میں داخل ہو کر کارروائی کی، ملزم فائرنگ میں ہلاک ہو گیا اور تینوں یرغمالی رہا کرا لیے گئے۔

مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آخر کَولی وِل کے یہودی عبادت خانے میں متعدد افراد کو یرغمال بنانے والے ملزم نے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیوں کیا؟

عافیہ صدیقی وہ پاکستانی خاتون سائنس دان ہیں، جن پر دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ سے تعلق کا شبہ ہے۔ وہ افغانستان میں امریکی فوجی اہلکاروں کے قتل کی کوششوں کے جرم میں ٹیکساس کی ایک جیل میں 86 برس قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ کَولی وِل کا چھوٹا سا شہر ٹیکساس میں فورٹ ورتھ نامی اس شہر سے صرف 23 کلومیٹر دور ہے، جہاں اس وقت 49 سالہ عافیہ صدیقی ایک وفاقی جیل میں قید ہیں۔

ادھر اس واقعے میں پاکستان کی عافیہ صدیقی کا نام آنے کے بعد ان کے وکیل نے امریکی ٹیلی ویژن ادارے سی این این کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا  تھا کہ عافیہ صدیقی کا ٹیکساس کے یہودی عبادت خانے میں متعدد افراد کو یرغمال بنانے کے ''اس پورے واقعے سے قطعاً کوئی تعلق نہیں '' ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے ملزم کا اقدام بہرحال قابل مذمت ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

’تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، امریکا پاکستانی تحفظات سمجھے‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں