1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا نے واشنگٹن میں فلسطینی مشن بند کرنے کی تصدیق کر دی

10 ستمبر 2018

امریکی دفتر خارجہ نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ واشنگٹن میں قائم فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کا دفتر بند کرنے کے احکامات دیے جا رہے ہیں۔ اسرائیل کی حمایت میں کیا جانے والا یہ تازہ ترین امریکی اقدام ہے۔

https://p.dw.com/p/34da0
USA | Palestinahaus der PLO in Washington
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/A. Brandon

امریکی دفتر خارجہ کی خاتون ترجمان ہیتھر نوئرٹ کے بقول پی ایل او کو ایسے اقدامات کے لیے دفتر بنانے کی اجازت دی گئی تھی، جن کا مقصد اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان دیرپا اور مکمل امن قائم کرنا ہو۔ ان کے مطابق فلسطینی حکام اسرائیل کے ساتھ براہ راست اور با معنی مذاکرات کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کر رہے، جس کی وجہ سے یہ مشن بند کیا جا رہا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ برس ہی فلسطینی حکام کو یہ پیغام دے دیا تھا کہ اگر اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا آغاز نہ کیا گیا تو واشنگٹن میں ان کا مشن دفتر بند کر دیا جائے گا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے تین سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کا باقاعدہ اعلان صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن آج پیر کے روز کرنے والے ہیں۔

فلسطینی عہدیدار صائب ایریکات نے اس امریکی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے، ’’یہ مزید ایک تصدیق ہو گئی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ تمام فلسطینیوں کو سزا دینے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان پالیسیوں میں صحت، تعلیم اور انسانی خدمات کے لیے مالی امداد کی کٹوتی جیسی پالیسیاں شامل ہیں۔‘‘

USA | Palestinahaus der PLO in Washington
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/A. Brandon

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کو تمام فلسطینیوں کی نمائندہ جماعت سمجھا جاتا ہے۔ امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا لیکن اس کے باوجود اس نے پی ایل او کو واشنگٹن میں ایک سفارتی عمارت فراہم کر رکھی ہے تاکہ فلسطینی حکام کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری رہے۔

واشنگٹن میں پی ایل او کے وفد کے سربراہ حسام زیڈ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ فلسطین کے حوالے سے ’عشروں پرانے امریکی وژن اور رابطوں کو تار تار‘ کر دینا چاہتی ہے۔ فلسطینی سفیر حسام زیڈ کا کہنا تھا، ’’سیاسی بلیک میلنگ کے لیے انسانی حقوق اور ترقیاتی امداد کو استعمال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں آنے کے بعد سے فلسطینیوں کو متعدد دھچکے پہنچا چکے ہیں۔ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے اقوام متحدہ کے اس ادارے کی مالی امداد بند کر دی تھی، جو فلسطینی مہاجرین کو امداد فراہم کرتا ہے۔  اسی طرح یروشلم میں ان ہسپتالوں کی امداد بھی بند کر دی گئی ہے، جو فلسطینیوں کو خدمات فراہم کرتے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے متنازعہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ بھی وہاں منتقل کر دیا تھا۔ جس کے بعد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور درجنوں فلسطینی مارے گئے تھے۔

ٹرمپ نے فلسطینیوں اور اسرائیل کے مابین ایک ’حتمی معاہدہ‘ کروانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔

ا ا / ا ع ( نیوز ایجنسیاں)