1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا نے داخلی معاملے میں مداخلت کی ہے، ایران

عابد حسین
4 جنوری 2018

ایران نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اُس کے داخلی معاملے میں مداخلت کا مرتکب ہوا ہے۔ دوسری جانب پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ نے کہا ہے کہ ملک میں پیدا بغاوت کی صورت حال بدھ تین جنوری سے ختم ہو کر رہ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2qJam
Iran Protest  in Stadt Ahwaz
تصویر: Enteckhab.ir

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر غلام علی خوش رُو نے ایران کے داخلی معاملے میں مداخلت کا یہ الزام لگایا ہے۔ انہوں نے اس تناظر میں سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش کو ایک خط بھی ارسال کیا ہے۔ اس خط میں انہوں نےمختلف شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں شرکاء کو عملی حمایت فراہم کرنے کا الزام بھی لگایا۔ ایران میں ہونے والے مظاہروں میں ہونے والی ہلاکتیں اکیس تک پہنچ چکی ہیں۔

ایران میں حالیہ احتجاج اور سن دو ہزار نو کے مظاہروں کا تقابل

ایران: پُر تشدد مظاہروں کے بعد اب حکومت کی حمایت میں ریلیاں

بدامنی کے لیے رقوم، ہتھیار ایران کے دشمنوں نے دیے، خامنہ ای

مظاہرین کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے، ایرانی مذہبی رہنما

غلام علی خوش رو نے نے یہ بھی کہا کہ ایرانی معاملات میں مداخلت کر کے امریکا نے بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے عندیہ دیا ہے کہ ایران میں مظاہرین پر کریک ڈاؤن کرنے والوں پر امکاناً سفری اور اقتصادی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے تازہ ٹویٹ میں ایرانی عوام کے لیے ایک مرتبہ پھر عزت و احترام کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ عوام اب کرپٹ ایرانی حکومت کی حمایت کو مزید جاری رکھنا نہیں چاہتے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ مناسب وقت پر امریکا کی جانب سے ایرانی عوام کے لیے بڑی حمایت کا اعلان بھی ممکن ہے۔

Iran Protest Sicherheitskräfte
پاسدارانِ انقلاب نے کہا ہے کہ غاوت کی صورت حال بدھ تین جنوری سے ختم ہو کر رہ گئی ہےتصویر: FARS

اسی دوران ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ جنرل محمد علی جعفری نے کہا ہے کہ ملک کے اندر پائی جانے والی بغاوت پر اب قابو پا لیا گیا ہے۔ جنرل کی جانب سے پاسدارانِ انقلاب کی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ باضابطہ طور پر اعلان کیا جا سکتا ہے کہ بغاوت کو اب مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔

اُدھر ایران کی نوبل انعام یافتہ انسانی حقوق کی سرگرم کارکن شیرین عبادی نے اپنے ملک کی عوام سے کہا ہے کہ وہ ایرانی حکومت کے خلاف مظاہروں کے سلسلے کو ختم مت کریں اور انہیں جاری رکھیں۔ عبادی کا بیان عربی اخبار الشرق الاوسط میں شائع ہوا ہے۔ انہوں نے ایرانی عوام سے کہا ہے کہ اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر احتجاج کے سلسلے کو مزید آگے بڑھائیں۔ انسانی حقوق کی خاتون وکیل نے اپنے عوام سے یہ بھی کہا کہ وہ پانی، گیس اور بجلی کے بل ادا کرنے بند کرتے ہوئے شہری نافرمانی کی تحریک شروع کریں۔

ایران میں احتجاجی مظاہروں کی موبائل ویڈیو