1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں پابندی کی دھمکی، ٹک ٹاک کو چھ ہفتے کی ڈیڈ لائن

4 اگست 2020

صدر ٹرمپ نے مطالبہ کیا ہے کہ چینی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کو اگر کوئی امریکی کمپنی خریدتی ہے، تو اس کی آمدنی کا اچھا خاصا حصہ امریکی حکومت کو ملنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/3gOiG
USA | US-Präsident Donald Trump will App Tiktok verbieten
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/J. Porzycki

امریکی کمپیوٹر ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ پہلے ہی ٹک ٹاک خریدنے کے لیے اس کی مالک چینی کمپنی سے مذاکرات کر رہی ہے۔  لیکن صدر ٹرمپ کے ٹک ٹاک سے متعلق سخت موقف نے بظاہر ان مذاکرات کو پیچیدہ کر دیا ہے۔

پیر کے روز امریکی صدر نے کہا کہ  انہوں نے چند دن پہلے مائیکروسافٹ کے سرابراہان سے فون پر بات چیت میں واضح کر دیا تھا کہ ان کی ممکنہ کاروباری ڈیل سے امریکی حکومت کے خزانے میں 'خاطر خواہ‘ رقم آنا چاہیے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر پندرہ ستمبر تک کوئی ڈیل نہ ہوئی، تو وہ امریکا میں اس چینی ایپ پر  پابندی لگا دیں گے۔

نوجوانوں میں مقبول ایپ

ٹک ٹاک ایپ امریکا سمت دنیا کے کئی ملکوں کے نوجوانوں میں بہت مقبول ہے۔ پچھلے سال یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپس میں چوتھے نمبر پر رہی تھی۔ اس کمپنی کی مالیت 75 ارب ڈالر کے قریب ہے۔

اس ویڈیو شیئرنگ ایپ کے خلاف صدر ٹرمپ کا اقدام چینی ٹیلی کوم کمپنیوں کے خلاف وسیع ترکارروائی کا حصہ ہے۔

بھارت چین کے ساتھ حالیہ سرحدی کشیدگی کے دوران پہلے ہی ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر چکا ہے۔

Bildkombo Ägypten Influencerinnen Haneen Hossam und Mowada al-Adham
تصویر: AFP/K. Desouki

چینی امریکی الزام تراشی

ٹرمپ حکومت کا الزام ہے کہ چین کی ٹک ٹاک اور وی چیٹ جیسی کمپنیاں صارفین کا ڈیٹا بیجنگ حکومت کو مہیا کرتی ہیں اور وہ امریکا کی قومی صلاحیتوں کے لیے خطرہ ہیں۔

ٹک ٹاک چلانے والی کمپنی 'بائٹ ڈانس‘ اور بیجنگ حکومت دونوں یہ الزامات رد کرتے ہیں۔ ٹک ٹاک کا موقف ہےکہ وہ امریکی شہریوں کا ڈیٹا امریکا ہی میں رکھتی ہے اور اس کے ملازمین کو اس ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں ہوتی۔

منگل کے روز چین کے سرکاری اخبار چائنا ڈیلی نے اپنے ایک اداریے میں لکھا کہ ایک چینی ٹیکنالوجی کمپنی کو 'چوری‘ کرنے کی کوشش بیجنگ حکومت کے لیے ناقابل قبول ہو گی۔ اخبار نے خبردار کیا، ''اگر امریکی حکومت نے کوئی زبردستی کی تو چین اس کا کئی طریقوں سے جواب دے سکتا ہے۔‘‘  

 ش ج / م م (اے ایف پی، اے پی)