امریکا: عوامی جائزوں میں اوباما کی معمولی برتری
4 نومبر 2012اس کے ساتھ ساتھ ابھی بھی لاکھوں امریکی شہری سینڈی کی تباہ کاریوں کے اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس صورتِ حال کے باعث اوباما بھی دباؤ میں ہیں اور انتخابات سے پہلے اپنے آخری ریڈیو اور انٹرنیٹ خطاب میں انہوں نے کہا کہ متاثرین مدد کے لیے فوراً حکام سے رابطہ کریں۔ انہوں نے کہا:’’اس وِیک اَینڈ پر کئی ملین امریکی شہری بدستور امریکی تاریخ کے ہولناک ترین طوفانوں میں سے ایک کے اثرات سے نبرد آزما ہیں۔‘‘
مشرقی ساحلوں پر درجہء حرارت نقطہء انجماد کے قریب ہے، لاکھوں انسان بجلی کی سہولت سے بدستور محروم ہیں، کئی مقامات پر پانی دستیاب نہیں ہے جبکہ پٹرول پمپوں کے سامنے ابھی بھی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ سینڈی کے بعد کئی پولنگ اسٹیشن یا تو زیر آب آ کر ناقابل استعمال ہو چکے ہیں یا پھر وہاں بجلی نہیں ہے۔ ان مقامات پر لوگ فوجی ٹرکوں میں یا پھر خیموں میں بنے عارضی پولنگ اسٹیشنوں میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
اس وِیک اَینڈ پر اوباما اور اُن کے ری پبلکن حریف مِٹ رومنی دونوں ہی مختلف ریاستوں کے طوفانی دورے کرتے ہوئے اپنی فتح کو یقینی بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اوہائیو میں اپنے خطاب میں رومنی نے کہا:’’ریاست اوہائیو امریکا کا صدر بننے میں میری مدد کر ےگی۔‘‘
یہ اور بات ہے کہ عوامی جائزوں کے مطابق اسی فیصلہ کن ریاست میں گزشتہ کئی روز سے رومنی اوباما سے تین تا چھ پوائنٹس پیچھے ہیں۔ اس ریاست کی کتنی اہمیت ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج تک ری پبلکن پارٹی کا کوئی بھی سیاستدان اوہائیو میں جیتے بغیر ملک کا صدر نہیں بن سکا ہے۔
اُدھر اوباما نے بھی پولنگ کے دن یعنی منگل چھ نومبر تک اوہائیو ہی میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ اپنی انتخابی مہم کے اس آخری مرحلے میں اوباما بھی اسی نکتے پر توجہ مرکوز کرتے نظر آتے ہیں کہ جو اوہائیو میں جیتے گا، وہی انتخابات بھی جیتے گا۔
R.Sina/aa/ij