1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا اور بھارت سمیت دنیا بھر میں جمہوریت کو زوال کا سامنا

22 جون 2018

دنیا کی موجودہ آبادی کا ایک تہائی حصہ ان ممالک میں رہتا ہے، جہاں جمہوریت زوال کا شکار ہے۔ جمہوری ماحول اور اقتدار کے لحاظ سے تنزلی کا سامنا کرنے والے ان ممالک میں امریکا، روس، بھارت، ترکی، برازیل اور پولینڈ نمایاں ہیں۔

https://p.dw.com/p/304s3
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، بائیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گلے ملتے ہوئےتصویر: Reuters/K. Lamarque

فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے جمعہ بائیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق سیاسی محققین نے جمہوری عمل کی صورت حال اور ترویج سے متعلقہ موضوعات کا احاطہ کرنے والے جریدے ’ڈیموکریٹائزیشن‘ (Democratization) میں اپنی ایک نئی تحقیق کے نتائج پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ گزشتہ برس دنیا کی آبادی کا زیادہ تر حصہ جمہوری معاشروں میں ہی رہتا تھا۔ تاہم 2017ء میں دنیا کے 24 ممالک ایسے بھی تھے، جن کی مجموعی آبادی 2.6 ارب بنتی ہے لیکن جہاں جمہوریت کا سفر آگے کے بجائے پیچھے کی طرف جاری تھا۔

ان ماہرین کے مطابق ان دو درجن ممالک میں جمہوریت کو جس تنزلی کا سامنا ہے، اس کا سبب یہ ہے کہ وہاں جمہوری اقتدار بتدریج خود پسندانہ طرز حکومت میں بدلتی جا رہی ہیں اور مقتدر سیاستدانوں کی طرف سے اختیارات اور طاقت کے استعمال کی نگرانی کا عمل کمزور پڑتا جا رہا ہے۔ یہ عمل خاص کر دنیا کے ان خطوں میں دیکھنے میں آ رہا ہے، جہاں جمہوریت کوئی نیا یا مقابلتاﹰ کم عمر طرز حکومت بھی نہیں ہے۔

ان ممالک میں خاص کر مغربی اور مشرقی یورپی ممالک اور امریکا اور بھارت جیسی ریاستیں بھی شامل ہیں۔ اس رپورٹ کے مصنفین کی ٹیم کی سربراہ اور سویڈن کی گوتھن برگ یونیورسٹی کی ماہر سیاسیات آنا لُوہرمان نے بتایا، ’’ان جمہوری معاشروں میں ذرائع ابلاغ کی خود مختاری، آزادی رائے، آزادی اظہار اور قانون کی حکمرانی ایسے شعبے ہیں، جنہیں واضح طور پر زوال کا سامنا ہے۔‘‘

Russland Sotschi | Putin & Erdogan
ترک صدر ایردوآن، دائیں، روسی صدر پوٹن سے ہاتھ ملاتے ہوئےتصویر: Reuters/Sputnik/Mikhail Klimentyev/Kremlin

آنا لُوہرمان کے بقول، ’’اس حقیقت کا ایک تکلیف دہ پہلو یہ بھی ہے کہ دنیا بھر میں جمہوری انتخابی عمل کی اہمیت بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک میں عام شہری جمہوری حوالے سے بڑی پیش رفت بھی کر رہے ہیں لیکن مختلف ممالک میں ایسے انسانوں کی تعداد کہیں زیادہ بنتی ہے، جو ترقی پسندانہ جمہوریت کی سفر میں آگے کے بجائے اب پیچھے کی طرف جا رہے ہیں۔

کئی ماہرین کی روایتی توقعات کے برعکس افریقہ وہ واحد براعظم ہے، جسے عام طور پر تو غیر ترقی یافتہ اور سب سے کم جمہوری سمجھا جاتا ہے، لیکن یہی وہ براعظم ہے جہاں عالمی سطح پر جمہوری سوچ، اقدار اور جمہوریت کی ترویج میں گزشتہ برس سب سے زیادہ ترقی دیکھنے میں آئی۔

اس ریسرچ کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے لیے دنیا بھر سے جمع کیے جانے والے وہ تازہ ترین اعداد و شمار استعمال کیے گئے، جو جمہوریت کی قسمیں یا ’ورائٹیز آف ڈیموکریسی‘ (V-Dem) نامی ڈیٹابیس کہلاتے ہیں۔ اس ڈیٹابیس میں گزشتہ قریب نصف صدی کا ریکارڈ شامل ہے اور اسے دنیا بھر سے مجموعی طور پر قریب تین ہزار ماہرین نے جمع کیا ہے۔

اس رپورٹ میں دنیا کے بہت سے ممالک سے متعلق لبرل جمہوریتوں، انتخابی جمہوریتوں اور کئی دیگر حوالوں سے بہت سے اعداد و شمار شامل کیے گئے ہیں۔ ایک بات یہ بھی ہے کہ گزشتہ برس دنیا کی مجموعی آبادی کا نصف سے کچھ زائد حصہ بظاہر جمہوری طرز حکومت والے معاشروں میں رہ رہا تھا لیکن وہ انسان، جو لبرل جمہوریتوں میں رہ رہے تھے، ان کی تعداد عالمی آبادی کا محض 14 فیصد بنتی تھی۔

اسی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا کے جن 24 ممالک میں جمہوریت کو زوال کا سامنا ہے، ان میں امریکا، روس، بھارت، ترکی، پولینڈ اور برازیل جیسے بڑے ممالک بھی شامل ہیں۔ ان میں سے آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک بھارت تو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی قرار دیتا ہے۔

اس طرح گزشتہ ایک دہائی کے دوران کل قریب دو ارب کی آبادی والے کئی ایسے ممالک میں بہت امیر اشرافیہ کو بھی زیادہ سے زیادہ سیاسی طاقت مل گئی۔ ان میں سے سب سے بڑی مثال امریکا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہے، جو ایک ارب پتی کاروباری شخصیت ہیں۔

م م / ع ا / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید