1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’امريکی صدر ترکی پر پابندياں عائد کرنے کی جرات نہيں کر سکتے‘

14 اکتوبر 2019

امريکی صدر کی جانب سے سخت پابنديوں کی دھمکی کے بعد رواں ہفتے کے آغاز پر ترک ليرا کی قدر ميں 0.6 فيصد کی کمی ديکھی گئی ہے۔ تاہم ماہرين اس بارے ميں شکوک و شبہات رکھتے ہيں کہ آيا امريکا واقعی ايسا کو قدم اٹھائے گا۔

https://p.dw.com/p/3RFKA
Türkei Zentralbank reduziert Leitzins um 4,25 Punkte
تصویر: Getty Images/C. McGrath

گزشتہ ہفتے امريکی ڈالر کے مقابلے ميں ترک کرنسی کی قدر 5.885 تھی جو پير چودہ اکتوبر کو گر کر 5.9205 رہ گئی۔ يوں رواں سال مئی کے بعد ترک ليرا اپنی کمزور ترين سطح پر پہنچ چکا ہے۔ اس سال اب تک مجموعی طور پر ترک ليرا کی قدر ميں بارہ فيصد کی کمی نوٹ کی گئی ہے۔ صرف اکتوبر کے اعداد و شمار پر نگاہ ڈالی جائے، تو ترک ليرا کی قدر 4.8 فيصد گری ہے۔

ترکی نے گزشتہ ہفتے شمال مشرقی شام ميں کردوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی تھی۔ پير چودہ اکتوبر کو اس عسکری کارروائی کو شروع ہوئے چھ دن ہو گئے ہيں۔ اس دوران عالمی سطح پر ترکی کی مذمت جاری ہے۔ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ اختتام ہفتہ پر انقرہ حکومت کے خلاف سخت پابنديوں کے نفاذ کی دھمکی دی جبکہ يورپی يونين ميں بھی ترکی کو ہتھياروں کی فروخت پر وسيع تر پابندی زير غور ہے۔

البتہ کاروباری حلقے امريکی صدر کی جانب سے ترک اقتصاديات کو 'تباہ کر ڈالنے‘ کی دھمکی کو زيادہ سنجيدہ نہيں لے رہے۔ حال ہی ميں پايہ تکميل تک پہنچنے والی روسی S-400 طرز کے ميزائل دفاعی نظام کی خريداری اور فراہمی کے وقت بھی امريکا نے ايسی ہی دھمکياں دی تھيں تاہم کوئی عملی قدم نہيں اٹھايا گيا۔ يہی وجہ ہے کہ تجارتی و کاروباری حلقے اس بار بھی کسی عملی قدم کے بارے ميں زيادہ فکرمند نہيں۔

'بلو بے ايسٹ مينیجنمنٹ‘ سے وابستہ ٹم ايش کا کہنا ہے کہ روسی S-400 ميزائل دفاعی نظام کی ڈيل کے وقت کافی باتيں ہوئیں ليکن کچھ نہ ہوا۔ اس ہی ليے منڈيوں ميں يہ تاثر پايا جاتا ہے کہ ٹرمپ، ترکی کے خلاف حقيقی و با معنی پابندياں عائد کرنے کی جرات نہيں کر سکتے۔

امريکی سيکرٹری خزانہ اسٹيون منوچن نے گزشتہ ہفتے جمعے کے دن کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے ترکی کے خلاف انتہائی سخت پابنديوں کی منظوری دے دی ہے۔ اس پر انقرہ حکومت نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ پابنديوں کا جواب پابنديوں سے ديا جائے گا۔ پھر اتوار کو ٹرمپ نے بيان ديا کہ پابنديوں پر اراکين کانگريس کی مشاورت سے کام جاری ہے۔

ع س / ک م، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید