1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکا اسرائيلی آبادکاری کا حامی، عالمی برادری مخالف

21 نومبر 2019

مقبوضہ فلسطينی علاقوں ميں اسرائيلی آباد کاری کے بارے ميں امريکی پاليسی ميں حاليہ تبديلی کی بين الاقوامی برادری نے مذمت کی ہے۔ سلامتی کونسل کے پندرہ ميں سے چودہ ارکان نے اس کی مخالفت کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3TRMx
Israel | Siedlungsbau
تصویر: imago images/UPI Photo

اقوام متحدہ کی سکيورٹی کونسل نے مقبوضہ فلسطينی علاقوں ميں اسرائيلی آبادکاری کے حوالے سے تازہ امريکی پاليسی کی واضح اکثريت کے ساتھ مخالفت کر دی ہے۔ مشرق وسطی امن عمل کے خصوصی مندوب نکولے ملادينوو نے کہا کہ يکطرفہ اقدامات بے يقينی صورتحال اور فلسطينيوں ميں غصے کا سبب بنتے ہيں۔ ملادينوو نے يہ بيان بدھ کو سلامتی کونسل میں ہونے والی رائے دہی کے بعد ديا۔ کونسل کے پندرہ ميں سے چودہ ارکان نے حاليہ امريکی اقدامات کی مخالفت کی۔

 آباد کاری کے حوالے سے یروشلم کی پاليسی اسرائيلی و فلسطينی تنازعے ميں اہم ترين مسئلہ ہے۔ اکثريتی بين الاقوامی برادری مقبوضہ فلسطينی علاقوں ميں اسرائيلی آباد کاری کو غير قانونی قرار ديتی ہے۔ اسرائيل کا اس معاملے پر نظريہ مختلف ہے۔ رواں ہفتے کے آغاز پر امريکی وزير خارجہ مائيک پومپيو نے کہا کہ واشنگٹن انتظاميہ اسرائيلی آباد کاری کو اب بين الاقوامی قوانين کی خلاف ورزی نہيں سمجھتی۔ يہ ايک واضح تبديلی ہے کيونکہ گزشتہ چار دہائيوں سے مقبوضہ فلسطينی علاقوں ميں اسرائيلی آبادکاری پر امريکا کا موقف بين الاقومی برادری کے موقف سے مختلف نہ تھا۔

اقوام متحدہ ميں نائب امريکی سفير شيرتھ نورمن شالے نے سلامتی کونسل ميں سامنے آنے والی پيش رفت کے بعد جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا کہ ان کا ملک مشرق وسطی ميں قيام امن کے ليے پر عزم ہے اور تازہ پاليسی سے يہ حقيقت نہيں بدلتی۔ انہوں نے مزيد کہا، ''امريکی حکومت کسی آبادکاری کی قانونی حيثيت پر کوئی موقف بيان نہيں کر رہی اور نہ ہی مغربی کنارے کے بارے ميں کسی حتمی فيصلے کا قبل از وقت اظہار کر رہی ہے۔ يہ فيصلے اسرائيلی و فلسطينی عوام کو کرنے ہيں۔‘‘

اقوام متحدہ کی سکيورٹی کونسل کے اجلاس کے آغاز پر نکولے ملادينوو نے حاليہ امريکی فيصلے پر افسوس کا اظہار کيا۔ علاوہ ازيں اجلاس سے قبل برطانيہ، فرانس، جرمنی، بيلجيم اور پولينڈ نے ايک مشترکہ بيان جاری کيا، جس ميں اسرائيل سے مطالبہ کيا گيا ہے کہ مقبوضہ فلسطينی علاقوں ميں آباد کاری فوری طور پر روکی جائے۔

سکيورٹی کونسل کے اجلاس ميں امريکا کی حمايت ميں صرف اسرائيلی سفير ڈينی ڈينن بولے۔ ڈينن کے بقول امريکی قدم ايک تاريخی غلطی کو درست کرتا ہے۔ اسرائيلی سفير نے يہ بھی کہا کہ امريکی فيصلے پر تنقيد امن کی راہ ميں رکاوٹ ہے اور اسی کی وجہ سے فريقين کے مابين براہ راست مذاکرات نہيں ہو پا رہے۔

اجلاس ميں شريک فلسطينی وفد کے سربراہ رياض منصور نے بھی امريکی اقدام کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ 'امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قيام امن، سلامتی اور استحکام کے امکانات کو سبوتاژ کرنے کے ليے اسرائيلی آباد کاری کے حوالے سے ايک اور غير قانونی اعلان کيا ہے۔‘

ع س / ع ا، نيوز ايجنسياں