1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امامت کے لیے ’لائسنس‘ جاری کرنے کا فیصلہ

افسر اعوان24 نومبر 2015

فرانس میں مسلمانوں کی بڑی تنظیم نے کہا ہے کہ وہ اماموں کو تبلیغ کی اجازت دینے لیے اجازت نامے جاری کرے گی۔ اس کا مقصد شدت پسندی کے خاتمے کے علاوہ جہادی پراپیگنڈا کے خلاف جدو جہد ہے۔

https://p.dw.com/p/1HByx
Die Große Moschee in Straßburg wird eingeweiht
تصویر: picture-alliance/dpa

’فرنچ کونسل فار دی مسلم ریلیجن‘ (CFCM) کے صدر انور کبیبیش کا کہنا ہے کہ ملک میں اماموں کو سرٹیفیکیٹ دیے جائیں ۔۔۔ ’ایک ڈرائیونگ لائسنس کی طرح‘۔۔۔ جس میں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جس شخص کو یہ سرٹیفیکیٹ دیا جا رہا ہے وہ ’روادار اور روشن اسلام‘ کی تبلیغ کرے گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانس میں مسلمانوں کی مرکزی تنظیم کی طرف سے یہ پیشرفت پیرس حملوں کے 13 دن بعد سامنے آئی ہے۔ 13 نومبر کو پیرس میں ہونے والے مختلف دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان حملوں کے بعد فرانس میں اسی ملک کے شہری ایسے عسکریت پسندوں کی طرف سے حملوں کے خطرات کے بارے میں تحفظات بڑھ رہے ہیں جنہیں بعض مذہب کی تبلیغ کرنے والے شدت پسندی کی طرف مائل کرتے ہیں۔ پیرس میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری تو دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی مگر ان حملوں میں کم از کم چار ایسے افراد ایسے تھے جو فرانس ہی کے شہری تھے اور وہیں پیدا ہوئے تھے۔

CFCM کے مطابق یہ پرمٹ جاری کرنے سے قبل متعلقہ افراد کے مذہب سے متعلق علم اور فرانسیسی قوائد کے بارے میں جانچا جائے گا۔ اس کے علاوہ ان افراد سے ’اماموں کے لیے چارٹر‘ پر بھی دستخط کرائے جائیں گے جس میں وہ اس بات پر اتفاق کریں گے کہ وہ ’فرانسیسی قوانین کا احترام‘ کریں گے۔

اے ایف پی کے مطابق ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ پرمٹ امامت کرانے والے ہر شخص کے لیے لازمی ہو گا یا نہیں کیونکہ مذکورہ تنظیم فرانس میں مقیم 50 لاکھ مسلمانوں کی ہر مسجد یا نماز کی ادائیگی کے لیے مختص ہالوں کی نمائندگی نہیں کرتی۔

CFCM ایک ’مذہبی کونسل‘ قائم کرے گی جو دہشت گردوں کی طرف سے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے خلاف مذہبی دلائل کا استعمال کرے گی
CFCM ایک ’مذہبی کونسل‘ قائم کرے گی جو دہشت گردوں کی طرف سے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے خلاف مذہبی دلائل کا استعمال کرے گیتصویر: AP

تاہم کبیبیش کے مطابق کسی امام سے پرمِٹ واپس لیے جانے کی صورت میں اسے لازمی طور پر تبلیغ سے روکنا تو شاید ممکن نہ ہو لیکن کم از کم یہ ذمہ داری مساجد انتظامیہ کے سر ہو گی کہ وہ امامت کے لیے کس شخص کی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔

کبیبیش کے مطابق، ’’عمل کا وقت آ گیا ہے۔ فرانس کے مسلمان اپنے حصے کا کام کریں گے۔‘‘ انہوں نے اس موقع پر ان تمام لوگوں کی بھی ’ہر طرح سے مذمت‘ کو دہرایا جو تشدد کا راستہ اپناتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں کو کبھی بھی فرانسیسی مسلمانوں کی سپورٹ حاصل نہیں ہو گی۔

کبیبیش کا یہ بھی کہنا تھا کہ CFCM ایک ’مذہبی کونسل‘ قائم کرے گی جو دہشت گردوں کی طرف سے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے خلاف مذہبی دلائل کا استعمال کرے گی۔