1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ کی شاخ کا اعلان، بھارت میں ہائی الرٹ

عاطف توقیر5 ستمبر 2014

دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اس اعلان کے بعد کہ وہ برصغیر میں اپنی ایک نئی شاخ کھول رہی ہے، بھارت کی مختلف ریاستوں میں سکیورٹی کو انتہائی سخت کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1D7Nt
تصویر: Reuters/SITE

گزشتہ روز بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ وہ برصغیر میں ’اسلامی نظام‘ کے پھیلاؤ اور ’جہاد کا پرچم لہرانے‘ کے لیے القاعدہ کی ایک نئی شاخ قائم کر رہے ہیں۔

ایک اعلیٰ بھارتی عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ دہشت گرد تنظیم کے اس اعلان کے بعد بھارت کی متعدد ریاستوں میں سکیورٹی اداروں کاو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے ایک سکیورٹی بریفنگ میں وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کے بعد اس عہدیدار کا کہنا تھا کہ نئی دہلی حکومت اس پیغام کو ایک ’مصدقہ خطرہ‘ سمجھتی ہے اور اسی موضوع پر سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں نے دارالحکومت میں ملاقات بھی کی۔ ’’اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا گیا ہے۔‘

بھارتی فورسز کے لیے القاعدہ کا یہ اعلان کسی بڑے خطرے کا سائرن بجا رہا ہے
تصویر: picture-alliance/dpa

روئٹرز کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز عموماﹰ داخلی دہشت گرد تنظیموں اور پاکستان میں موجود اینٹی انڈیا گروہوں کے مقابلے میں خبردار رہتی ہیں۔ تاہم فی الحال یہ بات واضح نہیں ہے کہ القاعدہ کے اس بیان کے بعد کس قسم کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

فی الحال اس بات کے شواہد موجود نہیں ہیں کہ امریکا میں گیارہ ستمبر کے حملوں کی ذمہ دار دہشت گرد تنظیم القاعدہ بھارت میں موجود ہے۔

اس حالیہ ویڈیو کے مواد اور وقت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ القاعدہ شام اور عراق میں متحرک اسلامک اسٹیٹ کی تیزی سے بڑھتی مقبولیت سے خائف ہے اور چاہتی ہے کہ وہ بھی اپنی عسکری کارروائیوں کا دائرہ وسیع کر کے جنوبی ایشیاء میں موجود عسکریت پسندوں کو اپنی جانب راغب کرے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسلامک اسیٹیٹ نے بھی حالیہ دنوں میں پاکستان کے متعدد علاقوں میں پمفلٹ تقسیم کیے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق القاعدہ کو خطرہ ہے کہ اس کی اتھارٹی کم ہوتی جا رہی ہے اور وہ اس وقت اس پوزیشن میں دکھائی نہیں دیتی کہ دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں کو انفرادی طور پر انجام دے پائے، اس لیے اس کی کوشش ہے کہ جنوبی ایشیا میں خود کو مضبوط بنائے اور عسکریت پسندوں کو خود میں شامل کر کے اپنی طاقت میں اضافہ کرے۔