1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الفتح کی طرف سے حماس کے دو سو قیدیوں کی رہائی کا اعلان

24 اگست 2009

فلسطینی انتظامیہ نے ماہ رمضان کے شروع ہونے پر متحارب حماس تحریک کے دو سو قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/JHPX
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباستصویر: AP

فلسطینی انتظامیہ کے ایک ترجمان کے مطابق اس منصوبے کے تحت مغربی کنارے کی ایک جیل سے پہلے ہی نوے قیدی رہا کئے جا چکے ہیں۔ اس سے قبل عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جماعت الفتح سے تعلق رکھنے والے پچاس افراد کو مقدس اسلامی مہینے رمضان کے احترام میں رہا کر دیا تھا۔ الفتح کے پچاس کارکنوں کی رہائی گزشتہ بدھ کو عمل میں لائی گئی۔ مبصرین کی رائے دونوں تنظیموں کی جانب سے قیدیوں کی رہائی ہمیشہ سے اہم مذاکراتی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جاتی رہی ہے۔

Palästinenser Westjordanland Ramadan in Ramallah
رمضان کے مقدس مہینے کی آمد، فلسطینیوں کا جوش و خروشتصویر: AP

الفتح کے مطابق اس کے تین سو کے قریب کارکن غزہ پٹی کوکنٹرول کرنے والی عسکریت پسند جماعت حماس کی حراست میں ہیں دوسری جانب حماس کا دعویٰ ہے الفتح تنظیم کے زیر انتظام مغربی کنارے میں اس کے نو سو افراد قید ہیں۔ حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کا اعلان مصر کی سرپرستی میں دونوں تنظیمیوں کے درمیان مذاکراتی عمل کے آغاز سے چھ روز قبل سامنے آیا۔

الفتح تنظیم کے رہائی پانے والے رکن نائل شات نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا تھا کہ حماس نے انہی غزہ پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس میں اسی دن تک قید میں رکھا۔ ’’مجھے یقین ہے کہ قومی اتحاد اور اس کے ساتھ ساتھ تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔‘‘

حماس کے قید سے رہائی پانے والے الفتح تنظیم کے ایک اور سینئر رہنما کے مطابق قیام امن کے لئے ضروری ہے کہ دونوں تنظیمیں آپس میں اقتدار کے تقسیم کا کوئی لاحہء عمل طے کر لیں۔ الفتح کی جانب سے سامنے آنے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام تر اختلافات کے باوجود حماس سے مذاکراتی عمل انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

سن 2007ء میں غزہ پر حماس کے کنٹرول کے بعد سے متحارب الفتح اور حماس تحریک کے درمیان اقتدار اور طاقت کے حصول کی کوششوں کے باعث کشیدگی پائی جاتی ہے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: عدنان اسحاق