1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حوثی باغیوں کا انخلاء شروع ہو گیا

11 مئی 2019

ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے یمن کے بندرگاہی شہر الحدیدہ سے اپنے دستے نکالنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ حوثی باغیوں کے انخلا کا معاہدہ اقوام متحدہ کی جانب سے کرایا گیا تھا مگر اس پر اب تک عملدرآمد نہیں ہو سکا تھا۔

https://p.dw.com/p/3IKv6
Jemen Konflikt Hafenstadt Hudaida Huthi Rebellen
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hyder

حوثی باغیوں کی ’سپریم ریولوشنری کمیٹی‘ کے سربراہ محمد علی الحوثی کے مطابق الحدیدہ کے علاوہ صلیف اور راس عیسیٰ کی بندرگاہوں سے بھی حوثی دستوں کے نکلنے کا عمل آج ہفتے کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے شروع ہوا۔

خیال رہے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی طرف سے تین یمنی بندرگاہی شہروں سے انخلاء کا یہ عمل ایک ایسے موقع پر شروع ہوا ہے جب امریکا کی طرف سے ایران کے خلاف دباؤ میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ایک امریکی بحری جنگی بیڑا نہ صرف اس علاقے میں پہنچا ہے بلکہ چار امریکی بمبار طیارے بی باون بھی گزشتہ روز قطر میں قائم امریکی اڈے پر پہنچا دیے گئے ہیں۔

Jemen Huthi-Rebellen übergeben wichtigen Hafen von Hudaida an Küstenwache
اقوام متحدہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ یمن کی حوثی ملیشیا نے تین بندرگاہی شہروں سے اپنے دستوں کا انخلا آج ہفتہ گیارہ مئی سے شروع کر ديا ہے۔ تصویر: Reuters/A. Zeyad

اقوام متحدہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ یمن کی حوثی ملیشیا نے تین بندرگاہی شہروں سے اپنے دستوں کا انخلا آج ہفتہ گیارہ مئی سے شروع کر ديا ہے۔ حوثی دستوں کو صلیف اور راس عیسیٰ کی بندرگاہوں سے نکلتے دیکھا گیا ہے۔ حوثی ملیشیا نے یک طرفہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ نے یہ بھی کہا کہ انخلا سے یمن کے چار سالہ پرانے مسلح تنازعے کا سیاسی حل ممکن ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق حوثی ملیشیا گیارہ سے چودہ مئی کے دوران صلیف، راس عیسیٰ اور الحدیدہ سے اپنے دستوں کو نکال لے گی۔ حدیدہ یمن کی مرکزی بندرگاہ تصور کی جاتی ہے جب کہ راس عیسیٰ خام تیل کی اہم بندرگاہ تصور کی جاتی ہے۔

حوثی باغیوں کے ٹیلی وژن چینل المسیرہ کے مطابق اقوام متحدہ کے مبصرین حوثی ملیشیا کے اس انخلاء کی نگرانی کر رہے ہیں۔

USA Iran Spannungen Symbolbild U.S. Air Force B-52
چار امریکی بمبار طیارے بی باون جمعے کے روز قطر میں قائم امریکی اڈے پر پہنچا دیے گئے ہیں۔تصویر: Reuters/K. Hong-Ji

یمنی متحارب گروپوں کے درمیان فائر بندی کے معاہدے کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے آپریشن کے سربراہ میکائیل لولسگارڈ نے جمعہ 10 مئی کو کہا تھا کہ حوثیوں کا تین بندرگاہی شہروں سے انخلاء اس جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کی جانب عملی قدم ہے جس پر سویڈن میں گزشتہ برس دسمبر میں اتفاق کیا گیا تھا۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع س (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)