1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: یوایس ایڈ کے سکیورٹی ڈھانچے میں تبدیلی

10 مارچ 2012

بیرونی ملکوں کے لیے امریکا کا سب سے بڑا امدادی اداہ یو ایس ایڈ افغانستان میں نجی کنٹریکٹرز کے بجائے کابل حکومت کی جانب سے فراہم کردہ سکیورٹی سے استفادہ کرے گا۔

https://p.dw.com/p/14IaY

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے پیش کی گئی پالیسی کے تحت یو ایس ایڈ کو نجی کنٹریکٹرز کے بجائے حکومت کی جانب سے سکیورٹی سہولیات کی فراہمی اسی ماہ شروع ہو جائے گی۔

تاہم واشنگٹن میں ایسے خدشات بھی پائے جا رہے ہیں کہ سکیورٹی امور کابل حکومت کے ہاتھوں میں دینے سے امریکی شہری بہت زیادہ خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔

یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (یو ایس ایڈ) کے ایڈمنسٹریٹر راجیو شاہ کہتے ہیں کہ انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبوں کے لیے اس پالیسی سے استثنیٰ پر بات ہو سکتی ہے۔

روئٹرز کے مطابق یو ایس ایڈ کے حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی فنڈز سے چلنے والے 25 فیصد منصوبوں کے لیے ہی سکیورٹی گارڈز درکار ہیں۔

افغانستان اور پاکستان میں یو ایس ایڈ کے منصوبوں کے لیے راجیو شاہ کے نائب الیکس تھیئر کا کہنا ہے: ’آج ہمارے 75 فیصد منصوبوں کے لیے سکیورٹی کنٹریکٹرز کی ضرورت نہیں ہے۔ لہٰذا ہمارے بہت سے پارٹنر اور کام کرنے کے لیے بہت سے طریقے اس (پالیسی) سے متاثر نہیں ہوں گے‘۔

حامد کرزئی کے احکامات کے مطابق بیس مارچ سے امدادی اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے سکیورٹی کے امور نجی کنٹریکٹرز کے حوالے کیے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

یوں جن منصبوں کے لیے سکیورٹی درکار ہے، ان کے لیے افغان پولیس کے شعبے افغان پبلک پروٹیکشن فورس (اے پی پی ایف) سے رابطہ کرنا ہو گا۔

حامد کرزئی طویل عرصے سے نجی سکیورٹی کنٹریکٹرز کے خلاف رہے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ ایسے امور حکومتی کنٹرول میں رہیں۔ روئٹرز کے مطابق اس کے باوجود یہ امر کسی بھی طرح واضح نہیں کہ آیا اے پی پی ایف نجی کنٹریکٹرز کے ہم پلہ سکیورٹی سہولیات فراہم کر سکے گی۔

افغانستان میں گزشتہ برسوں میں سکیورٹی کی صورت حال بڑی حد تک خراب ہوئی ہے۔ امریکی فوجی اڈے پر مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی جلدیں جلائے جانے کے ردِ عمل میں فوجیوں پر ہونے والے حالیہ حملوں اور پرتشدد مظاہروں نے افغانستان میں تعینات فوجیوں اور وہاں صحت، تعلیم اور معیشت کی بہتری کے منصوبوں پر کام کرنے والے امریکیوں کے تحفظ کے حوالے سے واشنگٹن انتظامیہ کے خدشات کو ہوا دی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل / روئٹرز

ادارت: مقبول ملک