1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں کار بم دھماکہ، کم از کم سات افراد ہلاک

13 مارچ 2021

افغانستان میں یہ کار بم دھماکہ ایسے وقت ہوا ہے جب عالمی طاقتیں جنگ زدہ ملک میں قیام امن اور مستقل جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں۔

https://p.dw.com/p/3qa5i
Afghanistan | Ansvchläge in Kabul
تصویر: picture-alliance/ASSOCIATED PRESS/R. Gul

افغانستان کے مغربی صوبے ہرات میں جمعے کے روزہونے والے ایک کار بم دھماکے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 53 دیگر زخمی ہوگئے۔

ہرات کے گورنر سید عبدالواحد قتالی نے بتایا کہ دھماکے کے بعد درجنوں مکانات اور دکانیں تباہ ہوگئیں۔ ہلاک ہونے والوں میں عورتیں اور بچے شامل ہیں۔ امدادی کارکن ملبے میں دبے افراد کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

گوکہ کسی گروپ نے اس دھماکے کی ذمہ داری فی الحال قبول نہیں کی ہے تاہم مقامی حکام نے اس واقعے کا ذمہ دار طالبان کو ٹھہرایا ہے۔

بنیاد پرست سنی طالبان نے تقریباً دوعشروں سے مغربی حمایت یافتہ افغان حکومت کے خلاف جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔

قیام امن کے لیے عالمی طاقتوں کی کوشش

ہرات میں کار بم دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب روس نے افغانستان میں مستقبل کی عبوری حکومت میں طالبان کو شامل کرنے کی امریکی تجویز کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عالمی طاقتیں افغانستان کے لیے ایک ایسے انتظام کی کوشش کررہی ہیں جس سے جنگ زدہ ملک میں سکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریاز زاخارووا نے جمعے کے روز پریس بریفنگ کے دوران کہا، ” ایک عبوری شمولیتی انتظامیہ کی تشکیل طالبان کو افغانستان کے پرامن سیاسی زندگی میں شامل کرنے کے مسئلے کا منطقی حل ہوگا۔"  انہوں نے مزید کہا، ” یہ فیصلے افغانوں کو خود کرنا ہوں گے۔"

افغان صدر اشرف غنی نے افغانستان کے لیے عبوری حکومت کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے انتخابات کے بعد ہی نئی حکومت کی تشکیل ہونی چاہئے۔

Afghanistan Friedensgepräche in Doha
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور طالبان کے درمیان فروری 2020ء میں ہونے والے معاہدے کے تحت تمام امریکی افواج کو یکم مئی تک افغانستان چھوڑ دینا ہے۔تصویر: Hussein Sayed/AP/dp/picture alliance

جنگ بندی کے لیے امریکا، روس اور چین کی کوششیں

امریکا، افغانستان کے لیے سیاسی حل اور متحارب دھڑوں کے مابین مستقل جنگ بندی کے لیے روس، چین اور دیگر ملکوں کے ساتھ کا م کررہا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جمعہ کے روز کہا، ” ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ روس اور اس خطے کے دیگر ممالک ایک محفوظ اور مستحکم افغانستان کے لیے اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔"

روس 18مارچ کو ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرنے جا رہا ہے جس میں افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے افغان حکومت کے نمائندے اور دیگر فریقین بھی شرکت کریں گے۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سفارتی مذاکرات فی الحال تعطل کا شکار ہیں اور ترکی اگلے ماہ ایک امن مذاکرات کی میزبانی کرے گا۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ فی الحال اس بات پر غور و خوض کررہی ہے کہ آیا سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور طالبان کے درمیان فروری 2020ء میں ہونے والے معاہدے کو برقرار رکھا جائے۔ اس معاہدے کے تحت تمام امریکی افواج کو یکم مئی تک افغانستان چھوڑ دینا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے حال ہی میں افغان صدر اشرف غنی کو بھیجے گئے ایک خط میں کہا تھا کہ یکم مئی تک امریکی افواج کی مکمل واپسی سمیت تمام متبادل زیر غور ہیں۔

 ج ا /   ک م   (روئٹرز، اے ایف پی)

.

طالبان اور امریکا کی ڈیل سب کی کامیابی ہے، شاہ محمود قریشی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں