1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں نیٹو ہوائی جہاز کا حادثہ: چار ہلاک

28 اپریل 2013

افغانستان میں متعین غیر ملکی فوج کے ایک ہوائی جہاز کے حادثے میں کم از کم چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب موسم بہار کی آمد پر انتہا پسند طالبان نے اپنے حملوں میں تیزی پیدا کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/18OQ9
تصویر: Reuters

جنوبی افغانستان میں ایک ہوائی جہاز کے حادثے میں کم از کم چار افراد کی ہلاکت کا بتایا گیا ہے۔ طیارے کے حادثے یا تباہی کے حوالے سے تاحال کسی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ ابتدائی رپورٹوں سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہوائی جہاز کی تباہی میں کوئی تخریبی عمل شامل نہیں ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی افغانستان میں متعین آئی سیف کی جانب سے ہلاک شدگان کی شناخت کو بھی عام نہیں کیا گیا ہے۔ آئی سیف کے ترجمان کے مطابق طیارے کی تباہی کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ جہاز کی ساخت بارے بھی تفصیلات بیان نہیں کی گئی ہیں۔

Deutschland Bundestag Bundeswehr Afghanistan AWACS
نیٹو کے جہاز کی تباہی کی تصدیق زابل کے ڈپٹی گورنر نے بھی کی ہےتصویر: AP

جنوبی افغان صوبے زابل کے ڈپٹی گورنر محمد جان رسُول یار نے ہوائی جہاز کی تباہی کے حوالے سے ایک تصدیقی بیان دیا ہے۔ محمد جان رسُول یار کے مطابق ہفتے کے روز صوبے زابل کے ضلع شاہ جوئے میں طیارہ کا حادثہ پیش آیا۔ اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ڈپٹی گورنر نے بھی چاربتائی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ اپریل کا مہینہ افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کے لیے رواں برس کا اب تک سب سے خونی ماہ خیال کیا جا رہا ہے۔ اب تک 261 سویلین اور فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس یعنی سن 2012 کے دوران  ماہِ اپریل کے دوران عام سویلین اور فوجیوں کی تعداد 179 تھی۔

Afghanistan ISAF Soldaten aus Kanada im Provinz Kandahar Hubschrauber
افغانستان میں ہوائی حملوں کے خلاف حکومتی اور عوامی سطح پر جذبات پائے جاتے ہیںتصویر: AP

افغانستان کے طول و عرض میں اپریل کا مہینہ بہاریہ موسم کا حصہ ہوتا ہے اور بلند و بالا دروں، دشوار گزار گزرگاہوں اور پیچیدہ و خطرناک علاقوں سے جمی برف پگھلنا شروع کر دیتی ہے۔ اس باعث نقل و حمل میں سہولت پیدا ہو جاتی ہے۔ ان ایام میں انتہا پسند طالبان کی پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ محسوس کیا جا رہا ہے۔ اس کے حوالے سے افغان وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ افغان سکیورٹی اہلکار طالبان کے ممکنہ حملوں میں اضافے کا سامنا کرنے کے لیے پوری چوکس ہیں اور ان کی مسلح کارروائیوں کا بھرپور دفاع کیا جائے گا۔ دوسری جانب اگلے سال کے صدارتی انتخابات سے قبل افغانستان کے مختلف حصوں میں شدت پسندوں کے بڑھتے حملوں کا حکومتی سطح پر احساس کیا جا رہا ہے۔

ہفتے کے روز طالبان کی جانب سے بھی ایک بیان سامنے آیا ہے اور اس میں کہا گیا کہ موسم سرما کے رخصت ہونے کے بعد گرم موسم کے دوران انتہائی سخت حملوں کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی فوجوں پر ہر ممکن طریقے سے شدید حملے کر کے انہیں نا قابلِ تلافی نقصان پہنچایا جائے گا۔ موسم گرما میں انتہاپسندوں کی جانب سے شروع کیے جانے والے حملوں کے سلسلے کو آپریشن خالد بن ولید کا نام دیا گیا ہے۔ خالد بن ولید پیغمبر اسلام کے ساتھیوں میں سے تھے اور کئی ملکوں میں فوچ کشی کے دوران وہ کامیاب رہے تھے۔

ah/zb(AP)