افغانستان میں برطانوی خاتون امدادی کارکن ہلاک
9 اکتوبر 2010برطانوی امدادی کارکن لِنڈا نورگروَ افغانستان میں یوایس ایڈ گروپ DAI کےساتھ منسلک تھیں۔ انہیں گزشتہ ماہ کے اواخر میں مشرقی صوبہ کنٹر سے اغوا کر لیا گیا تھا۔ ان کے ساتھ یوایس ایڈ کے تین مقامی ملازمین کو بھی اغوا کیا گیا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ جمعہ کو امریکی افواج نے 36 سالہ لِنڈا کی بازیابی کے لئے آپریشن کیا، تاہم اس دوران اغواکاروں نے انہیں ہلاک کر دیا۔ ان کے ساتھی ملازمین کو گزشتہ ہفتے چھوڑا جا چکا تھا۔
افغانستان میں کام کرنے والی مختلف انٹیلی جنس ایجنسیاں لِنڈا کا پتا چلانے کی کوشش میں تھیں تاہم اغواکار انہیں ایک سے دوسرے گاؤں منتقل کرتے رہے۔
برطانوی حکام کے مطابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور وزیر خارجہ ویلیم ہیگ بازیابی کے اس آپریشن سے آگاہ تھے جبکہ برطانیہ نے اس کارروائی کی منظوری دی تھی۔
ویلیم ہیگ کا کہنا ہے، ’اپنے اتحادیوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے، ہمیں لِنڈا کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں اور ہم نے ان کی زندگی کو درپیش خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی بازیابی کے لئے آپریشن کا فیصلہ کیا۔
برطانوی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ لِنڈا نورگروَ کی ہلاکت کی ذمہ داری ان کے اغواکاروں پر عائد ہوتی ہے۔
اُدھر افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے کہا ہے کہ افغان اور نیٹو فورسز نے برطانوی امدادی کارکن کی باحفاظت بازیابی کی ہر ممکن کوشش کی۔ انہوں نے لِنڈا نورگروَ کے عزیزوں اور دوستوں سے ان کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’لِنڈا ایک حوصلہ مند خاتون تھیں، جو افغان عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کا جذبہ رکھتی تھیں۔ بہت دُکھ کی بات ہے کہ وہ اس خدمت کے دوران ہی اپنی جان کھو بیٹھیں۔ اس مشکل وقت میں ہماری دعائیں غمزدہ خاندان کے ساتھ ہیں۔‘
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ