1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں القاعدہ کا اہم کمانڈر ہلاک

5 نومبر 2016

امریکی محکمہ دفاع نے تصدیق کر دی ہے کہ گزشتہ ماہ افغانستان میں کیے گئے ایک ڈرون حملے میں القاعدہ کا ایک اہم رہنما مارا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ فاروق القحطانی امریکیوں پر حملوں کا اہم منصوبہ ساز تھا۔

https://p.dw.com/p/2SCOj
Afghanistan Drohne
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Wigglesworth

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے حوالے سے بتایا ہے کہ تئیس اکتوبر کو افغانستان کے صوبے کنڑ میں کیے گئے ڈرون حملے میں فاروق القحطانی ہلاک ہو گیا تھا۔

امریکی ڈرون حملے میں 15 افغان شہری ہلاک، اقوام متحدہ کی طرف سے مذمت

مہلک ڈرون حملے، امریکا نے مزید شرائط عام کر دیں

طالبان، داعش کی راہ میں بڑی رکاوٹ

امریکی فورسز نے گزشتہ ماہ کنڑ میں دو مختلف ڈرون حملے کیے تھے، جن میں القحطانی اور بلال العتبی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم فوری طور پر ان جنگجوؤں کی ہلاکت کی تصدیق نہ ہو سکی تھی۔

جمعے کی شب واشنگٹن میں پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کُک نے پریس بریفنگ میں کہا، ’’اب ہم تصدیق کر سکتے ہیں کہ تئیس اکتوبر کو کنڑ میں کیے گئے بغیر پائلٹ کے ڈرون حملے کے نتیجے میں القاعدہ کا سنیئر رہنما فاروق القحطانی ہلاک ہو گیا تھا۔‘‘

کُک کے مطابق البتہ یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ان حملوں میں العتبی کا کیا ہوا۔ تاہم مقامی صوبائی کونسل کے رکن ولایت خان کا کہنا ہے کہ اس حملے میں العتبی بھی ہلاک ہو گیا تھا۔ کُک نے مزید کہا کہ القحطانی القاعدہ کا ایک اہم کمانڈر تھا، جو افغانستان میں امریکی افواج اور اہداف پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتا تھا۔

پینٹاگون کے ترجمان نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اگر ان دونوں جنگجوؤں کی ہلاکت کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ افغانستان میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔ واشنگٹن کے مطابق یہ دونوں جنگجو پاکستان کی سرحد سے متصل مشرقی افغانستان میں شدت پسندوں کے لیے محفوظ ٹھکانے بھی بنائے ہوئے تھے۔

Peter Cook Pressekonferenz Pentagon Washington USA
پیٹر کُک کے مطابق البتہ یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ان حملوں میں العتبی کا کیا ہواتصویر: picture-alliance/dpa/E. Avci

ادھر ایک تازہ امریکی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ کے حامی جنگجو تازہ پرشتدد کارروائیوں میں طالبان کے لیے زیادہ مدد گار ثابت ہو رہے ہیں جبکہ ان کی متحارب شدت پسند تنظیم داعش کمزور ہوئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت افغانستان میں کم ازکم 45 ہزار جنگجو فعال ہیں، جن میں سے بیس تا پچیس فیصد غیر ملکی ہیں۔

جمعے کی دن جاری کردہ اس رپورٹ میں البتہ خبردار کیا گیا ہے کہ افغانستان میں داعش کے حامی جنگجو ایک مؤثر پراپیگنڈا جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کی خاطر وہ موبائل ایف ایم ریڈیو اسٹیشن بھی چلا رہے ہیں۔