1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان ميں حملوں اور انتظامی رکاوٹوں کے باوجود پولنگ جاری

21 اکتوبر 2018

طالبان جنگجوؤں کے حملوں اور انتظامی رکاوٹوں کے باوجود تين ملين افغان شہری گزشتہ روز ووٹ ڈالنے کے ليے نکلے۔ افغانستان کے کئی حصوں ميں آج دوسرے روز بھی ووٹنگ جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/36tom
Afghanistan Parlamentswahlen Bamiyan
تصویر: DW/A. Akrami

افغانستان ميں دوسرے دن بروز اتوار پولنگ کا عمل جاری ہے۔ پارليمان کی نشستوں کے ليے جاری ان انتخابات کے پہلے دن تکنيکی اور انتظامی مسائل کے سبب بيشتر پولنگ اسٹيشن بند رہے تھے، جس کے سبب رائے دہی کے ليے ووٹرز کو ايک اور دن کی مہلت دی گئی۔ افغان طالبان کی دھمکيوں اور دارالحکومت کابل ميں حملوں کے باوجود سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہفتے بيس اکتوبر کو تين ملين افغان شہريوں نے ووٹ ڈالے۔

افغان اليکشن کميشن نے بتايا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں ميں اتوار کے دن کُل 401 پولنگ اسٹيشنوں پر رائے دہی جاری رہےگی۔ يہ اسٹيشنز مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے تک کھلے رہيں گے۔ اليکشن کميشن کے شکايات سے نمٹنے والے متعلق محکمے کے ترجمان علی رضا روحانی نے بتايا ہے کہ آزاد اليکشن کميشن (IEC) پر کافی تنقيد کی گئی کيوں کہ پولنگ اسٹيشنوں پر سست روی کے ساتھ کام ہوا اور انتظامات بھی کافی غير مناسب تھے۔

ايک مغربی سفارت کار نے طالبان کے حملوں کے خوف اور انتظامی مسائل کے باوجود انتخابات کے انعقاد کو افغان عوام کی کاميابی قرار ديا ہے۔ دريں اثناء ملک بھر ميں اليکشن کے موقع پر تشدد کے مختلف واقعات ميں 170 افراد ہلاک يا زخمی بھی ہوئے۔ ايک بڑا حملہ کابل کے ايک پولنگ اسٹيشن ميں ہوا، جب ايک خود کش بمبار نے اسٹيشن کے اندر خود کو اڑا ليا۔ اس حملے ميں پندرہ افراد ہلاک اور بيس ديگر زخمی ہوئے۔ علاوہ ازيں ملک بھر ميں مختلف پولنگ مقامات پر ستر راکٹ برسائے گئے۔

افغان اليکشن ميں رائے دہی کے ليے نو ملين افراد رجسٹرڈ ہيں۔ سن 2001 ميں طالبان کی حکومت گرائے جانے کے بعد يہ ملک ميں ہونے والے تيسرے پارليمانی انتخابات ہيں۔

ع س / ع آ، نيوز ايجنسياں