افغانستان۔ فرینڈلی فائر سات مزید اہلکار ہلاک
8 نومبر 2009واقعہ اس وقت پیش آیا جب افغان اور نیٹو اہلکار، مغربی صوبے باد غیس کے نواحی علاقے میں لاپتہ دو امریکی فوجیوں کی تلاش میں مصروف تھے۔ اسی دوران طالبان عسکریت پسند حملہ آور ہوے جس کے بعد دونوں میں شدید جھڑپ ہوئی۔ نیٹو کی جانب سے فضائی امداد طلب کی گئی جس کی بمباری کی زد میں آکر سات افغان سیکیوریٹی اہلکار مارے گئے۔
افغان وزارت دفاع کے ترجمان جنرل محمد ظاہر عظیمی کے بقول افغان اور نیٹو حکام مشترکہ طوپر واقعےکی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ان کے بقول ہلاک ہونے والوں میں چار فوجی اور تین پولیس اہلکار شامل تھے۔
جنرل عظیمی کا کہنا ہے کہ یہ بات یقینی ہے کہ ہلاکتوں کی وجہ فضائی بمباری تھی تاہم ابھی یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ایسا کیوں ہوا تاکہ آئندہ ایسا نہ ہو۔ عظیمی کا کہنا تھا کہ واقعے میں نیٹو کے اہلکاروں کو بھی جانی نقصان ہوا ہے تاہم انہوں نے تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
اس سے قبل جولائی میں بھی صوبہ فرح میں نیٹو بمباری کے نتیجے میں نو افغان سکیوریٹی اہلکار مارے جاچکے ہیں۔
دوسری جانب افغانستان میں متعین International Security Assistance Force (ISAF) اور نیٹو حکام نے اسی واقعے میں مجموعی طور پر پچیس اہلکاروں کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
نیٹو کے موقف کے مطابق بدھ کے روز سے لاپتہ ہونے والے دو امریکی فوجیوں کی تلاش میں جمعہ کے روز کی اس کارروائی کے دوران متعدد مقامات پر طالبان عسکریت پسندوں سے شدید اور طویل جھڑپیں ہوئی۔ نیٹو نے پہلے اسی واقعے میں پانچ امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی تھی۔
تحقیقات ابھی جاری ہے تاہم اگر یہ واقعہ واقعی میں ''فرینڈلی فائر'' ثابت ہوگیا تو ا س کا شمار افغانستان میں اب تک کی بڑی جنگی غلطیوں میں ہوگا۔ دوسری طرف ایک نیٹو اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ فوجی اصطلاح میں حقیقتاً یہ ایک ''Blue on Blue'' حادثہ تھا یعنی اپنے ہی ہاتھوں اپنے فوجیوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکت۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحٰق