1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: حریف صدارتی امیدواروں کا یونٹی حکومت قائم کرنے کا نیا عہد

عابد حسین5 ستمبر 2014

افغانستان کے حریف صدارتی نے نیٹو سربراہ اجلاس کے شریک لیڈروں کو ایک پیغام کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ وہ جلد یونٹی حکومت قائم کر کے غیر ملکی فوجوں کے افغانستان میں مزید قیام کے معاہدے پر دستخط کر دیں گے۔

https://p.dw.com/p/1D7OJ
اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ اور جان کیریتصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

افغانستان میں صدارتی الیکشن کے بعد ووٹوں کی گنتی پر پیدا تعطل ابھی تک قائم ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی کوششوں سے طے پانے والی ڈیل کے بعد بھی یونٹی حکومت قائم نہیں ہو سکی۔ نیٹو سمٹ پر صدارتی امیدواروں نے ڈیل پر جلد عمل کا کہا ہے۔

اِس معاہدے پر منصب صدارت سے جلد فارغ ہونے والے صدر حامد کرزئی نے دستخط کرنے سے انکار کر رکھا ہے۔ مبصرین کے مطابق نیٹو کی رکن ریاستوں کے لیڈروں کے لیےپیغام سے اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے صدارتی انتخابات کے بعد پیدا شدہ ڈیڈلاک پر پائی جانے والی تشویش کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔

اِس پیغام میں حریف صدارتی امیدواروں نے نیٹو اتحاد کے رہنماؤں پر واضح کیا کہ وہ غیر ملکی فوجوں کے افغانستان میں مزید قیام کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور اِس پر وہ حکومت سازی کے فوری بعد دستخط کر دیں گے۔ اس معاہدے پر دستخط کے بعد سن 2014ء کے بعد بھی نیٹو کی جانب سے افغان فوج اور پولیس کی تربیت اور مشاورت کا عمل جاری رکھا جا سکے گا۔ افغانستان میں نیٹو کا جنگی مشن رواں برس دسمبر میں ختم ہو رہا ہے۔ امید کی جا رہی تھی کہ یونٹی حکومت کی ڈیل پر اگست کے آخر تک عمل ممکن ہو سکے گا لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ حامد کرزئی نے دو سمتبر کو نئے صدر کی حلف برداری کو بھی پلان کر لیا تھا۔ افغان صدارتی الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا آڈٹ دس ستمبر تک ممکن ہے اور اُس کے بعد ہی نئے صدر کی حلف برداری ہو سکے گی۔

Nato-Gipfel 2014 in Wales 04.09.2014
نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسنتصویر: Getty Images/P. Macdiarmid

عبداللہ عبداللہ کی جانب سے نیٹو کو روانہ کیے گئے پیغام کو کابل میں ایک پریس کانفرنس میں پڑھ کر سنایا گیا۔ عبداللہ عبداللہ کے مشیر محمود سیکال نے پیغام کے مندرجات سے رپورٹرز کو آگاہ کیا۔ عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ وہ ایک بھرپور اور مکمل سیاسی حکومتی تصور پر یقین رکھتے ہیں اور اسی باعث ایک نیشنل یونٹی حکومت کی تشکیل کے حق میں ہیں اور یہ یونٹی حکومتی انتخابی عمل میں شریک عوام کی شرکت اور اعتماد کی مظہر ہو گی۔ رواں ہفتے کے دوران پیر کے روز یونٹی حکومت کے قیام کے لیے جاری مذاکرات سے بھی لاتعلقی اختیار کرنے کی دھمکی عبداللہ عبداللہ کی جانب سے سامنے آ چکی ہے۔

نیٹو کی جانب سے امید کا اظہار کیا گیا کہ کابل میں جلد ہی نیا صدر اپنا حلف اٹھا لے گا اور اس طرح پہلی مرتبہ جمہوری طور پر اقتدار کی منتقلی کا عمل مکمل ہو جائے گا۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے حریف صدارتی امیدواروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جلد از جلد اپنے تنازعات کو حل کریں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راسموسن نے افغان رہنماؤں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنی مشترکہ کوششوں سے انتخابی نتیجے پر عمل کریں تاکہ ضروری سکیورٹی معاملات کو حتمی شکل دی جا سکے۔ راسموسن نے واضح کیا کہ وقت بہت کم رہ گیا ہے اور معاملات کو درست سمت دینے کے لیے اِن کا جائز و قانونی ہونا ضروری ہے اور اگر معاہدے پر کوئی دستخط نہ ہوئے تو کسی قسم کا مشن افغانستان میں کام نہیں کرے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید