1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان نے ريڈ کراس کو ملک ميں کام کرنے کی اجازت دے دی

15 ستمبر 2019

افغان طالبان نے ايک اہم بين الاقوامی امدادی ادارے پر پابندی اٹھاتے ہوئے اسے ملک میں دوبارہ کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ افغانستان کے 410 اضلاع ميں سے تقریبا نصف ميں طالبان طاقت میں ہیں یا حکومتی رٹ کو چیلنج کیے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3Pcy5
Afghanistan Rotes Kreuz
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul

بين الاقوامی امدادی ادارے ريڈ کراس نے افغانستان مں اپنی سرگرمياں بحال کر دی ہيں۔ افغانستان ميں ريڈ کراس کی خاتون ترجمان رويا موسوی نے اس امر کی تصديق کی کہ ملک بھر ميں سرگرمياں مکمل طور پر بحال ہو چکی ہيں۔ يہ پيشرفت افغان طالبان کی جانب سے ريڈ کراس پر عائد پابندی کے خاتمے اور اس کے عملے کو تحفظ فراہم کرنے کی يقين دہانی کے بعد سامنے آئی ہے۔

طالبان نے گزشتہ برس اپريل ميں ريڈ کراس (ICRC) اور عالمی ادارہ صحت (WHO) پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جنگجوؤں نے اس وقت يہ الزامات عائد کيے تھے کہ دونوں ادارے مشکوک سرگرميوں ميں ملوث ہيں اور اپنے مقررہ مشن سے ہٹ کر بھی کام کر رہے ہيں۔ نتيجتاً ان کا افغانستان ميں کسی بھی قسم کا کام بند ہو کر رہ گیا تھا۔

اتوار پندرہ ستمبر کو سامنے آنے والی پيش رفت ميں افغان طالبان نے ريڈ کراس پر عائد پابندی ختم کر کے اس ادارے کے عملے کو تحفظ فراہم کرنے کا بھی کہا جس کے بعد ادارے کی ريسکيو سے متعلق سرگرمياں بحال ہو چکی ہيں۔ اس بارے ميں طالبان کی جانب سے باقاعدہ بيان جاری کيا گيا ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ افغانستان ميں ريڈ کراس ميدان جنگ ميں پڑی لاشوں کو دفنانے، متحارب گروپوں کے قيديوں کی ان کے اہل خانے کے ساتھ ملاقاتيں منعقد کرانے اور طبی سہوليات کی فراہمی ميں متحرک ہے۔

ملک بھر ميں ريڈ کراس کے تقريباً سات سیننٹرز قائم ہيں۔ ان ميں سے ايک پر گزشتہ برس بندش سے قبل تقريباً ايک لاکھ چاليس ہزار کے قريب افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی تھی۔ طالبان کی پابندی کے دور ميں صرف کابل ميں قائم ريڈ کراس کا ايک سينٹر فعال تھا۔

ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں