افغان جنگ کی ’مونا ليزا‘ گھر واپس جا سکتی ہے
4 نومبر 2016پاکستان ميں ايک خصوصی عدالت نے دھکا دہی اور جعل سازی کے الزام ميں زير حراست افغان خاتون شربت بی بی کو پندرہ روز قيد کی علامتی سزا سناتے ہوئے ان کی وطن واپسی کی راہ ہموار کر دی ہے۔ جمعے چار نومبر کے روز پشاور کی ايک عدالت ميں يہ فيصلہ سنايا گيا۔ پاکستان کے وفاقی تحقيقاتی ادارے (FIA) کے ايک اہلکار نے اس پيش رفت کی تصديق کر دی ہے۔
شربت گلا سن 1979 ميں افغانستان پر سابق سويت يونين کی چڑھائی کے وقت سے پاکستان ميں پناہ لیے ہوئے ہيں۔ دسمبر 1984ء ميں اسٹيوو مک کری نامی فوٹوگرافر نے پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر قائم ايک مہاجر کيمپ ميں اس وقت کی بارہ سالہ شربت بی بی کی ايک تصوير کھينچی، جو عالمی شہرت يافتہ جريدے نيشنل جيوگرافک کے کور پر جون سن 1985 ميں چھپی۔ يہ تصوير مہاجرين کی حالت زار کی علامت بن کر ابھری اور يوں شربت بی بی انجانے ميں عالمی شہرت کی حامل بن گئيں۔
متعلقہ جج فرح جمشيد نے ايک لاکھ روپے بطور جرمانہ اور پندرہ روز کی سزائے قيد سناتے ہوئے شربت بی بی کی ملک بدری کے احکامات جاری کر ديے ہيں۔ انہيں جعلی پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کرنے کی وجہ سے يہ سزا سنائی گئی۔ فوری طور پر يہ واضح نہيں ہے کہ آيا انہيں ملک بدر کيا جائے گا يا وہ اپنی پندرہ روزہ سزا مکمل کريں گی۔ شربت بی بی دس روز کی قید سزا کاٹ چکی ہيں۔
گزشتہ برس حکومت پاکستان نے جعلی دستاويزات رکھنے والے افغان مہاجرين کے خلاف کريک ڈاؤن شروع کيا اور يوں شربت بی بی کا نام ايک مرتبہ پھر سرخی بن گيا۔ انہيں قريب ايک ہفتے قبل ہی جعلی دستاويزات کی بنياد پر پاکستانی شہريت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے حراست ميں ليا گيا۔ پوليس اہلکار طاہر خان نے بتايا کہ شربت گلا کو پشاور سے پچھلے ماہ حراست ميں ليا گيا۔
پاکستان ميں تعينات افغان سفير ڈاکٹر عمر زخيروال نے جمعے کے روز سامنے آنے والے عدالتی فيصلے کے بعد کہا ہے کہ افغان حکام شربت بی بی کی مدد کريں گے تاکہ وہ اپنے آبائی ملک ميں دوبارہ ايک نئی زندگی شروع کر سکيں۔ يہ امر اہم ہے کہ پاکستان کی جانب سے يہ اعلان کيا جا چکا ہے کہ ملک ميں کئی دہائيوں سے پناہ ليے ہوئے قريب ڈھائی ملين افغان پناہ گزينوں کو واپس ان کے آبائی ملک روانہ کرنے کا وقت آ گيا ہے۔ اسلام آباد حکومت کے مطابق افغان مہاجرين پہلے سے بد حال ملکی معيشت پر سالہا سال سے بوجھ بنے ہوئے ہيں۔
اسٹيوو مک کری نے ہری رنگت والی آنکھوں کی مالک شربت بی بی کی جو تصوير کھينچی تھی، اسے عالمی سطح پر ’افغان جنگ کی مونا ليزا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔