1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان الیکشن کے نتائج جاری، 15 لاکھ ووٹ’ مشکوک‘

16 ستمبر 2009

افغانستان کے صدارتی الیکشن کی نگرانی کرنے والے یورپی یونین کے مبصرین نے کہا ہے کہ 20 اگست کے انتخابات ڈالے گئے ووٹوں میں سے قریب 1.5 ملین ووٹوں کی قانونی حیثیت مشتبہ ہے۔

https://p.dw.com/p/JiEI
تصویر: picture-alliance/ dpa

افغانستان میں یورپی یونین کے انتخابی مبصرین کی نائب سربراہ دیمترا ایانو نے کہا کہ حالیہ صدارتی انتخابات میں گیارہ لاکھ مشتبہ ووٹ صدر حامد کرزئی کے حق میں ڈالے گئے۔ اس کے علاوہ کرزئی کے سب سے بڑے حریف عبداللہ عبداللہ کے حق میں دھاندلی سے ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد بھی تین لاکھ سے زائد بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل کے حصے کے طور پر ان مشتبہ ووٹوں کی قانونی حیثیت کی چھان بین لازمی ہے، کیونکہ تبھی واضح ہو سکے گا کہ مبینہ دھاندلی کس طرح کی گئی اور اگر یہ ووٹ کسی امیدوار کو ملیں گے تو کس کو۔

Auch der Präsident wählt
افغان صدر حامد کرزئیتصویر: AP

اسی دوران افغانستان کے خودمختار الیکشن کمیشن نے آج بدھ کے روز صدارتی انتخابات کے ابتدائی نتائج کا اعلان کر دیا ہے، جس کے مطابق صدر کرزئی کو اب تک 54.6 فیصد ووٹ ملے ہیں، جبکہ سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ نے27.7 فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں۔ حالیہ افغان انتخابات میں 59 لاکھ سے زائد ووٹ ڈالے گئے، جبکہ ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 38.7 فیصد رہا۔

کابل میں یورپی یونین کے چیف الیکشن مانیٹر فیلیپ موریوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ابتدائی نتائج جاری کئے جانے کے باضابطہ اعلان کی پیشگی اطلاع دئے جانے پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کمیشن سے مطالبہ کیا تھا کہ انتخابی نتائج اُس وقت تک جاری نہ کئے جائیں، جب تک کہ انتخابی دھاندلی کے الزامات اور دیگر شکایات پر چھان بین مکمل نہیں ہوجاتی۔

اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ انتخابی شکایات کمیشن نے منگل کے روز مطالبہ کیا تھا کہ کُل ڈالے گئے ووٹوں میں سے 10 فیصد کی دوبارہ گنتی کرائی جائے۔

افغانستان میں سلامتی کی صورت حال کے حوالے سے طالبان باغیوں کے خلاف جنگ میں نیٹو افواج کو مزید جانی نقصان کا سامنا ہے۔ کابل میں امریکی فوج کے ایک کرنل وین شیکنس نے نیٹو دستوں کی ترجمانی کرتے ہوئے بتایا کہ جنوبی افغانستان میں سڑک کے کنارے نصب کردہ ایک بم پھٹنے سے تین امریکی فوجی مارے گئے ہیں۔

اسی دوران واشنگٹن میں ملکی افواج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ ایڈمرل مائک مولن نے امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی کو بتایا کہ افغانستان میں طالبان کی سرگرمیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے مسئلے کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے افغانستان میں مزید فوجی دستے بھیجنا پڑ سکتے ہیں۔

اسی سلسلے میں افغانستان میں امریکی فوجی دستوں کے کمانڈر جنرل سٹینلے میک کرسٹل بھی متوقع طور پر وہاں مزید امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی درخواست کر سکتے ہیں۔ تاہم ایڈمرل مولن کے بقول یہ ابھی طے نہیں ہے کہ ان اضافی دستوں کی تعداد کتنی ہونی چاہئے۔ واشنگٹن نے افغانستان میں اسی سال اپنے 17 ہزار اضافی فوجی بھیجے تھے، جن کی تعیناتی کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کی کل تعداد اب 67 ہزار ہوچکی ہے۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارت: مقبول ملک