افریقی یونین کے نئے سربراہ: رابرٹ موگابے
30 جنوری 2015رابرٹ موگابے نے زمبابوے میں اقلیتی سفید فام حکمرانوں کے خلاف ایک طویل اور خونی گوریلا جنگ لڑی تھی۔ وہ اقتدار میں سن 1980 میں آئے جب اُس وقت کے رہوڈیشیا کو آزادی دی گئی۔ نئے ملک کا نام زمبابوے رکھا گیا۔ وہ تقریباً سارے افریقہ میں نوآبادیاتی نظام کے سخت مخالف تصور کیے جاتے ہیں جبکہ مغربی دنیا میں اُن کے احترام اور وقعت میں کمی سفید فام اقلیت کے خلاف متعارف کروائی جانے والی پالیسیوں سے پیدا ہوئی۔ وہ اگلے برس اکیانوے برس کے ہو رہے ہیں لیکن افریقہ میں اُن کی تعریف و توصیف کرنے والے کم نہیں ہیں۔
افریقن یونین کی چیئرمین شپ رابرٹ موگابے نے قبول کر لی ہے۔ اِس حوالے سے تقریر کرتے ہوئے بزرگ افریقی لیڈر کا کہنا تھا کہ ہر افریقی ملک کو اپنے ذخائر اور وسائل غیر ملکی لوٹ کھسوٹ سے بچانا ہوں گے۔ اِسی اصول پر موگابے نے سن 2000 میں اپنے خوشحال ملک میں سفید فام اقلیت کے قبضے سے زمینوں کو چھڑانے کا سلسلہ شروع کیا تھا اور اب زمبابوے اقتصادی بدحالی کا سامنا کر رہا ہے۔ اپنی تقریر میں موگابے نے صاف صاف کہا کہ افریقہ کے ذخائر صرف اور صرف افریقہ کے لیے ہیں اور ان پر دوستوں کے علاوہ کسی اور کا تصرف قبول نہیں کیا جا سکتا۔ موگابے کے مطابق نوآبادی حکمرانوں اور سامراجیوں کے لیے افریقہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
افریقی یونین کے سربراہ کے طور پر موگابے کی نامزدگی کا فیصلہ ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں منعقدہ دو روزہ سربراہ سمٹ کے پہلے روز جمعے کو کیا گیا۔ ادیس ابابا کو افریقہ کا برسلز کہا جاتا ہے کیونکہ افریقین یونین کا ہیڈکوارٹر بھی یہیں واقع ہے۔ وہ موریطانیہ کے صدر محمد عود عبدالعزیز کی جگہ چیئرمین کا منصب سنبھالیں گے۔ روایتی اعتبار سے یونین کی سربراہی میزبان ملک کے سربراہ کو دی جاتی ہے۔ سن 2005 میں یونین کا سربراہ اجلاس سوڈان میں کروایا جانا تھا لیکن وہاں کے حالات کے باعث سمٹ نائجیریا منتقل کر دی گئی تھی۔ اِس مرتبہ سربراہ اجلاس منعقد کروانے کی باری اصولی طور پر سوڈان کی تھی اور اگر ایسا ہوتا تو سوڈانی صدر عمر البشیر نئے چیئرمین بن جاتے۔ لیکن دارفور قتلِ عام کی وجہ سے افریقی لیڈران عالمی دباؤ کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے اور سربراہ کانفرنس کا انعقاد یونین کے صدر دفتر میں کیا گیا۔
موگابے پہلے سے ساؤتھ افریقن ڈیویلپمنٹ کمیونٹی کے سربراہ بھی ہیں۔ ساؤتھ افریقن انسٹیٹیوٹ برائے انٹرنیشنل افیئرز کی تجزیہ کار ادیتی لال بہادر کا کہنا ہے کہ افریقی یونین کی سربراہی تقویض کرنے سے مراد یہ ہے کہ براعظم افریقہ نے انہیں اپنا لیڈر تسلیم کر لیا ہے۔ زمبابوے کے دارالحکومت ہرارے کے ایک تھنک ٹینک کے سربراہ ارنسٹ مُودزینگی کا کہنا ہے کہ افریقن یونین کے چیئرمین کے طور پر موگابے کا کردار سابقہ سربراہوں جیسا ہی ہو گا اور وہ کوئی مختلف کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے۔