اعتدال پسند مسلمان ریلی نکالنے سے قاصر رہے
26 اکتوبر 2018انڈونیشی شہر یوگیاکارتا میں ’معتدل اسلام‘ کے تصور کو عام کرنے کے حق میں نکالی جانے والی ریلی میں ایک لاکھ سے زائد افراد کی شرکت کا اندازہ لگایا گیا تھا۔ اس ریلی سے قبل انڈونیشی مسلمانوں کی سب سے بڑی مذہبی تنظیم نہضۃالعلماء کے نوجوانوں کی ذیلی شاخ کی جانب سے انتہاپسند مسلم تنظیم حزب التحریر کے جھنڈے کو نذر آتش کیا گیا۔
بعد ازاں جھنڈا جلانے پر تنازعہ پیدا ہونے کی وجہ سے دارالحکومت جکارتہ میں جمعہ چھبیس اکتوبر کو ایک ہزار کے قریب سخت عقیدے کے مسلمانوں نے نہضۃالعلماء کے اس اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
ایسا بھی خیال کیا گیا کہ کالعدم حزب التحریر کا جھنڈا جلانا توہین مذہب کے زمرے میں آ سکتا ہے کیونکہ اس پر اسلامی عقیدے کے مطابق عربی میں عبارت درج تھی۔ ریلی کے منتظم کار اور انتظامی ادارے نہضہ العلماء کے جنرل سیکرٹری یحییٰ خلیل ستکوف نے ریلی کی منسوخی کا اعلان کیا۔
انہوں نے اس تناظر میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ممکنہ تشدد کو روکنے کے حوالے سے ریلی کا انعقاد منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ستکوف کا یہ بھی کہنا ہے کہ اُن کی ذیلی شاخ کے نوجوان اپنی تقریبات میں مصروف تھے کہ حزب التحریر کے متحرک کارکنوں نے خلل ڈالنے کی کوشش کی اور یہی بات جھگڑے کی وجہ بنی۔
یحییٰ خلیل ستکوف نے جھنڈا جلانے کے حوالے سے مزید حقائق بیان کرتے ہوئے واضح کیا کہ یوگیاکارتا میں مرکزی ریلی میں شرکت کے لیے نہضۃ العلماء کے تقریباً ستر ہزار نوجوان پرجوش انداز میں روانہ تھے تاہم انہیں سخت عقیدے کے مسلمانوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لہٰذا مزید پرتشدد کارروائیوں کا اندازہ لگاتے ہوئے فی الحال ریلی کے انعقاد کو مؤخر کر دیا گیا۔
یہ امر اہم ہے کہ مسلمانوں کے سب سے بڑی آبادی والے ملک انڈونیشیا کا اعتدال پسند مذہبی تشخص حالیہ برسوں میں سخت گیر عقائد کے حامل مسلمانوں کی مختلف کارروائیوں سے متاثر ہوا ہے۔ اسی دوران جکارتا کے مسیحی گورنر کے خلاف تحریک اور پھر اُن کا جیل جانا بھی ایک اہم واقعہ ہے۔ حزب التحریر نامی سخت عقیدے کی مذہبی تحریک کو انڈونیشی حکومت نے گزشتہ برس کالعدم قرار دیا تھا۔