1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اطالوی وزیراعظم کے استعفے کے لیے دباؤ میں اضافہ

4 نومبر 2011

اٹلی میں وزیراعظم پر حکومت چھوڑنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اب ان کی اپنی جماعت کے متعدد اراکین پارلیمان نے دھمکی دی ہے کہ وہ آئندہ ہفتے ہونے والی ایک اہم پارلیمانی رائے شماری میں ان کے خلاف ووٹ دے سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/134wh
تصویر: picture-alliance/dpa

مالیاتی اور اقتصادی بحران کی زد میں آنے والے ملک اٹلی میں وزیراعظم سلویو بیرلسکونی کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تو اقتدار سے علیحدگی کے لیے دباؤ ڈالا ہی جا رہا تھا، اب بیرلسکونی کی اپنی جماعت کے اراکین کی آوازیں بھی اس مطالبےمیں شامل ہو گئیں ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب اگلے ہفتے اٹلی کی پارلیمان میں مالیاتی حوالے سے اہم ووٹنگ ہونا ہے، حکمران جماعت کے متعدد اراکین نے مالیاتی بجٹ کے خلاف ووٹ دینے کا عندیہ دیا ہے۔

گزشتہ روز اٹلی کے صدر گیارگیو ناپو لیتانو نے کھلے عام پہلی بار قومی حکومت کے قیام کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔ جمعرات کے روز انہوں نے وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی اور دوسرے سیاستدانوں سے اپیل کی کہ وہ ملک کے مالیاتی مسائل کے تناظر میں قومی حکومت کی تشکیل پر توجہ مرکوز کریں۔ دوسری جانب وزیر اعظم بیرلسکونی مالیاتی معاملات کے تناظر میں اپنی حکومت کے سینئر اراکین کے ساتھ طویل بات چیت میں مصروف ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم کوکئی معاملات پر اقتصادی وزیر Giulio Tremonti کی مخالفت کا سامنا ہے۔

Italien Berlusconi Vertrauensfrage Parlament
اطالوی پارلیمان اگلے پفتے ایم اہم مالیاتی حوالے سے رائے شماری کرنے والی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

مالیاتی منڈیوں میں جاری بحرانی حالات کی وجہ سے اطالوی بانڈ سخت مشکلات کا شکار ہے۔ ایسے حالات میں وزیراعظم سے کہا جا رہا ہے کہ وہ ایک نئی حکومت کے لیے راستہ چھوڑ دیں۔ بیرلسکونی کے چھ سابقہ حامی اراکین پارلیمان کی جانب سے ایک مقامی اخبار کے لیے تحریر کردہ ایک کھلے خط میں ایک نئی حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط میں تحریر کیا گیا ہے کہ اگر بیرلسکونی اپنا طرز حکومت تبدیل نہیں کرتے تو، حکومتی جماعت کے یہ اراکین اس بات پر متفق ہیں کہ موجودہ مالیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک نئی حکومت کا قیام ناگزیر ہے۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیرلسکونی یا تو اپنی کابینہ کو ازسرنو ترتیب دیں یا پھر کسی نئے وزیراعظم کے نام کا اعلان کریں۔

اگلے ہفتے منگل کو پارلیمان میں ہونے والی رائے شماری تحریک عدم اعتماد تو نہیں تاہم اس ووٹنگ سے کم از کم یہ ضرور طے ہو جائے گا کہ حکومتی اتحاد میں شامل اراکین اب بیرلسکونی کی مالیاتی پالیسیوں پر اعتماد کرتے ہیں یا نہیں۔ اگر اس مالیاتی بحران کے حل کے سلسلے میں ہونے والی اس پارلیمانی رائے شماری میں بیرلسکونی کی تجاویز کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور یہ قانونی بل منظور نہ ہو پایا، تو وزیراعظم بیرلسکونی پر حکومت سے علیحدہ ہونے کے لیے دباؤ میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

اس سے قبل بیرلسکونی حکومت چھوڑنے کے مطالباب کو یکسر مسترد کرتے آئے ہیں۔ چند روز قبل ان کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد اگرچہ کامیاب نہیں ہو پائی تھی تاہم ان کو بہت کم فرق سے کامیابی ملی تھی۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں