1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمشمالی امریکہ

اسکول میں فائرنگ، اسلحہ ساز کمپنی 73 ملین ڈالر ادا کرے گی

16 فروری 2022

ایک امریکی اسلحہ ساز کمپنی، اندھا دھند فائرنگ کے واقعے کی ذمہ داری کے تناظر میں 73 ملین ڈالر کا ہرجانہ ادا کرنے پر تیار ہو گئی ہے۔ امریکا میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

https://p.dw.com/p/477tm
AR-15 Gewehr
تصویر: picture-alliance/McClatchy/A. Rizvi

اے آر 15 رائفل بنانے والی امریکی کمپنی ریمنگٹن آرمز پر 2012ء میں ایک ایلمنٹری اسکول میں ہونے والی خوفناک اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں مرنے والوں کے لواحقین نے مقدمہ کیا تھا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ گنز بنانے والی ایک کمپنی کو امریکا میں فائرنگ کے کسی واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

نو متاثرہ خاندانوں کی طرف سے دائر کردہ مقدمے میں امریکی اسلحہ ساز فیکٹری ریمنگٹن نے 73 ملین ڈالر ادا کرنے کی حامی بھرلی ہے۔ یہ بات مقدمہ قائم کرنے والے خاندانوں کے وکیل کی جانب سے منگل 15 فروری کو بتائی۔

یہ کمپنی اے آی 15 رائفلز تیار کر کے مارکیٹ کرتی ہے۔ 2012ء میں نیوٹن کنیکٹیکٹ کے سینڈی ہُک ایلمنٹری اسکول میں فائرنگ کرنے والے ایڈم لانزا نے اسی طرح کی رائفل کا استعمال کیا تھا جس میں 20 طالب علم اور چھ استاد مارے گئے تھے۔

ریمنگٹن آرمز کے خلاف مقدمہ

یہ پہلا موقع ہے کہ گنز بنانے والی کسی کمپنی کو امریکا میں پیش آنے والے اندھا دھند فائرنگ کے واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

امریکا کا وفاقی قانون اسلحہ بنانے والی کمپنیوں کو ان کے بنائے گئے اسحلے کے حوالے سے کافی زیادہ استثنیٰ دیتا ہے۔

USA Newton | Amoklauf | Sandy Hook Schule
2012ء میں نیوٹن کنیکٹیکٹ کے سینڈی ہُک ایلمنٹری اسکول میں فائرنگ کے واقعے میں 20 طالب علم اور چھ استاد مارے گئے تھے۔تصویر: Michelle McLoughlin/REUTERS

سینڈی ہُک ایلمنٹری اسکول فائرنگ میں مرنے والوں کے خاندانوں میں سے نو نے ریمنگٹن آرمز کے خلاف 2014ء میں مقدمہ دائر کیا تھا اور عدالت کی طرف سے ریمنگٹن کو ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے برسوں تک کوششیں جاری رکھیں۔

عدالتوں کی طرف سے اس اسلحہ ساز کمپنی کو فائرنگ کے اس طرح کے کسی واقعے میں استثنیٰ دینے کا سلسلہ جاری رہا تاہم کنیکٹیکٹ کی سپریم کورٹ نے بالآخر فیصلہ دیا کہ ریاستی قوانین کے مطابق اسلحہ ساز کمپنی کے خلاف مقدمہ ہو سکتا ہے کہ اس رائفلز کو مارکیٹ کیسے کیا گیا۔

اس کے بعد اس ریمنگٹن آرمز نے معاملے طے کرنے کے لیے 73 ملین ڈالرز ادا کرنے کی حامی بھری۔

ایک تاریخی پیشرف، جو بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے ہرجانے کی ادائیگی کے طے پانے والے اس معاملے کو 'تاریخی‘ قرار دیا ہے۔

جو بائیڈن کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ''اس سیٹلمنٹ سے اس خوفناک دن کے حوالے سے ان خاندانوں کی تکلیف ختم تو نہیں ہو گی، لیکن اس سے اسلحہ بنانے والی کمپنیوں کو ذمہ دار ٹھہرانے کا ضروری عمل ضرور مکمل ہو گیا ہے جو جنگی اسلحہ تیار کرتے ہیں اور غیر ذمہ داری کے ساتھ اس کی مارکیٹنگ بھی کرتے ہیں۔‘‘

سینڈی ہُک شوٹنگ

14 دسمبر 2012ء کو 20 سالہ ایڈم لانزاسینڈی ہُک ایلمنٹری اسکول میں ریمنگٹن اسالٹ رائفل لیے داخل ہوا جس کا لائسنس اس کی والدہ کے نام پر تھا۔ اس نوجوان نے اپنی والدہ کو بھی نیوٹاؤن میں اپنے گھر میں فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

20 طلبہ اور چھ اساتذہ کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کے بعد اس نے خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کر لیا تھا۔

سینڈی ہُک کو امریکی تاریخ میں کسی ایلمنٹری اسکول میں فائرنگ کا سب سے خونریز واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔

ا ب ا/ع ح (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)