1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

اسپین پہنچنے کے خواہش مند 4,400 افراد لاپتہ ہوئے

4 جنوری 2022

سال 2021ء کے دوران اسپین پہنچنے کی کوشش میں 4,400 تارکین وطن سمندر میں لاپتہ ہوئے، جن میں 205 بچے بھی شامل ہیں۔ یہ بات ایک مانیٹرنگ گروپ کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/457Rt
Jahresrückblick BG 2021
تصویر: Marc Sanye/AFP/Getty Images

غیر قانونی طور پر یورپ پہنچنے کی کوشش میں ہر سال ہزاروں تارکین وطن سمندر کی نذر ہو جاتے ہیں۔ اس طرح کے تارکین وطن کے بارے میں اعداد وشمار جمع کرنے والے ایک گروپ 'کامینانڈو فونٹیراس‘ یا واکنگ بارڈرز کے مطابق سال 2021ء کے دوران 4,400 سے زائد تارکین وطن اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران سمندر میں لاپتہ ہوئے۔ اس گروپ کے مطابق یہ تعداد اس سے ایک برس قبل کے مقابلے میں دو گُنا سے بھی زائد ہے۔

واکنگ بارڈرز نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کی وجوہات میں خطرناک راستے اختیار کرنا، سمندر پار کرنے کے لیے گھٹیا کوالٹی کی کشتیوں کا استعمال اور سمندر میں بعض بحری جہازوں کی طرف سے ان تارکین وطن کی مدد جیسے معاملات کو قرار دیا ہے۔ ہسپانوی حکام کی طرف سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ برس کے دوران 39 ہزار ایسے تارکین وطن سمندر یا زمینی راستے سے اسپین پہنچے جن کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھیں۔ یہ تعداد اس سے ایک برس قبل یعنی 2020ء کے برابر ہی ہے۔

Indonesien Aceh Rohingya Schiff
تصویر: Zik Maulana/AP/picture alliance

واکنگ بارڈرز کے مطابق گزشتہ برس کے دوران سمندر میں لاپتہ ہونے والے یا ہلاک ہونے والوں کی 90 فیصد تعداد ان 124 کشتیوں میں سوار تھی جو اسپین کے کینیری جزائر تک پہنچنے کی کوشش کے دوران بحر اوقیانوس کے پانیوں میں ڈوب گئیں۔ اسپین کے کینیری جزائر براعظم افریقہ کے ساحل کے قریب بحر اوقیانوس میں موجود ہیں۔ 2020ء کے بعد سے افریقہ سے اسپین یا یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے زیادہ تر تارکین وطن ان جزائر تک جانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ایسے تارکین وطن کی تعداد نسبتاﹰ بہت کم ہے جو بحیرہ روم میں سے گزر کر اسپین کی مرکزی سرزمین تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

واکنگ بارڈرز کی بانی ہیلینا مالینو کے مطابق یہ گروپ اعداد وشمار ان ہاٹ لائنز کے ذریعے جمع کرتا ہے جو مشکلات میں گھری کشتیوں میں سوار تارکین وطن کی مدد کے لیے قائم کی گئیں ہیں جس پر وہ خود مدد کے لیے یا ان کے اہل خانہ معلومات کے حصول کے لیے رابطہ کرتے ہیں۔

یہ گروپ ایسی ہر ایک کشتی کے بارے میں معلومات جمع کرتا ہے۔ اس گروپ کے مطابق جن تارکین وطن کا سمندر میں لاپتہ ہونے کے ایک ماہ بعد تک بھی پتہ نہ چلے انہیں مردہ تصور کیا جاتا ہے۔ گروپ کی طرف سے جاری کردہ تعداد میں سے 95 فیصد ایسے ہی لاپتہ لوگ ہیں۔

بحیرہ روم میں ریسکیو کے ڈرامائی مناظر

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت 'انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن‘ (آئی او ایم) کے مطابق 22 دسمبر 2021ء تک کینیری جزائر تک پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہونے والے یا لاپتہ ہونے والے تارکین وطن کی تعداد 955 ہے۔ یہ 2014ء کے بعد کسی ایک سال کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

اسپین ایسے تارکین وطن کے بارے میں کوئی اعدا دشمار مرتب نہیں کرتا جو اس کے ساحل تک پہنچنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ہسپانوی حکام نے خبر رساں ادارے روئٹرز کی طرف سے واکنگ بارڈرز کے اعدا وشمار کی تصدیق کے لیے درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔

ا ب ا/ع ب(روئٹرز، ڈی پی اے)