اسپین میں ٹماٹروں سے جنگ، ایک منفرد تہوار
اسپین میں منعقد ہونے والے ’ٹوماٹینا فیسٹیول‘ کو دنیا کی سب سے بڑی ’فوڈ فائٹ‘ قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں شریک افراد ایک دوسرے کو ٹماٹروں سے مارتے ہیں۔
اسپین میں منائے جانے والے کئی تہورا دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ان میں سے ایک ’ٹوماٹینا فیسٹیول‘ بھی ہے۔ اس دوران نیم برہنہ شائقین ایک دوسرے پر ٹماٹر برساتے ہیں۔
پچاس کی دہائی میں اس تہوار کے انعقاد پر چند برسوں تک پابندی عائد رہی لیکن بعدازاں اسے دوبارہ منانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا۔ اس سالانہ تہوار میں شرکت کرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے۔
اس دوران ایک ٹرک پر تقریباً سوا لاکھ کے قریب ٹماٹر لدے ہوتے ہیں اور یہ ٹرک بونول کی پتلی سڑکوں سے گزرتا ہے۔ سڑک کے کنارے کھڑے افراد کے سروں پر ٹماٹر مارنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ٹوماٹینا فیسٹیول کا آغاز 1945ء میں ہوا تھا اور ہر سال یہ اگست کے آخری بدھ کے روز منایا جاتا ہے۔
بونول شہر کی مقامی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ٹوماٹینا اپنی شناخت کھوتا جا رہا تھا۔’’شائقین کی بڑھتی ہوئی تعداد سے خطرات میں بھی اضافہ ہو رہا تھا۔ لیکن اب نئے اقدامات کے بعد دوبارہ سے اسے بھرپور انداز میں منایا جا سکتا ہے۔‘‘
ٹوماٹینا اپنے پاگل پن کی وجہ سے خاص شہرت رکھتا ہے اور اسی وجہ سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد اسپین کا رخ کرتی ہے۔ ٹوکیو سے تعلق رکھنے والی پچیس سالہ آیانو سائیتو نے بتایا کہ ’’اس فیسٹیول کے پاگل پن کو ہی دیکھتے ہوئے بہت سے جاپانی اس میں شرکت کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ایک منفرد تہوار ہے۔‘‘
جنوبی اسپین کے شہر بونول میں منعقد کیے جانے والے اس تہوار میں ایک بڑے ٹرک کے ذریعے راستے میں کھڑے افراد پر ٹماٹر برسائے جاتے ہیں۔ مقامی اور دنیا بھر سے آئے ہوئے ہزاروں سیاحوں کے جسموں پر صرف ٹماٹر کے بیج اور چھلکے ہی دکھائی دیتے ہیں۔
اس دوران مقامی افراد اپنے گھروں اور دکانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے مختلف اقدامات کرتے ہیں۔ تاہم اس تہوار کے بہت سارے انتظامات اب نجی اداروں کے حوالے کرنے سے ٹوماٹینا کے جوش و جذبے میں بھی فرق پڑا ہے۔
مقامی حکام نے تحفظ اور انتظامات کے نام پر’اسپین ٹاس ٹک‘ نامی ایک نجی کمپنی کو اس تہوار میں شرکت کے لیے داخلہ فیس وصول کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ دوسری جانب شہری انتظامیہ نے بتایا کہ سکیورٹی کی ذمہ داری ایک نجی کمپنی کے حوالے کرنے سے کافی بہتری ہوئی ہے۔
اس فیسٹیول میں شریک ستائیس سالہ جیسیکا سمز امریکی ریاست یوٹا سے اسپین پہنچی ہیں۔ وہ خوشی سے بتاتی ہیں کہ ’ٹماٹروں کو پھینکنا اور اس کا نشانہ بننا ایک اچھی تفریح ہے۔ ٹماٹر بارش کی طرح برستے رہتے ہیں‘۔
جیسیکا کے بقول یہ فیسٹیول ایک جانب تفریح ہے تو دوسری طرف خوف بھی رہتا ہے، ’’یہ خطرہ موجود ہے کہ اگر آپ ٹماٹر اٹھانے کے لیے نیچے جھکے تو شاید آپ کے لیے دوبارہ کھڑے ہونا ممکن نہیں ہو گا۔‘‘
دوسری جانب خوراک کے ضیاع کے خلاف سرگرم کارکن اس تہوار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح ٹماٹروں کو ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ انہیں مستحق افراد تک پہنچایا جائے۔