1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپین: دو مشتبہ روسی دہشت گردوں پر بھی فرد جرم عائد

6 اگست 2012

اتوار پانچ اگست کو دو روسی شہریوں پر ایک نامعلوم دہشت گرد تنظیم کے ساتھ وابستگی کے ساتھ ساتھ بارودی مواد رکھنے کے الزامات کے تحت بھی فرد جرم عائد کر دی گئی اور غیر معینہ مدت کے لیے حوالات بھیج دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/15kXO
تصویر: picture-alliance/dpa

فرد جرم عائد کرنے والے ہسپانوی جج پابلو روس نے یہ بھی کہا کہ جبرالٹر میں گزشتہ کئی برسوں سے کام کرنے والے اور اسی کیس میں گرفتار ہونے والے ایک ترک انجینئر نے ان دونوں روسی شہریوں کے لیے ہسپانوی زبان میں پیرا گلائیڈنگ کے کورسز کی فیس ادا کی تھی۔

عدالت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ہسپانوی جج روس نے فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ امریکی جسٹٹس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے فراہم کردہ اُن شواہد کی بناء پر بھی کیا، جن میں حکومت کی حفاظت میں موجود ایک عینی شاہد کی طرف سے فراہم کردہ معلومات بھی شامل تھیں۔ اس جج نے فرد جرم کی منظوری کے احکامات جاری کرتے ہوئے ان معلومات پر بھی انحصار کیا، جو فرانسیسی جوڈیشل حکام کے ساتھ ساتھ جبرالٹر اور فرانس کی پولیس سروسز کی طرف سے بھی فراہم کی گئی تھیں۔

عدالت نے چیچن نسل کے ان روسی شہریوں کے نام ایلدار ماگومیدوف اور محمد عنکری آدموف بتائے ہیں اور ایک بیان میں یہ کہا ہے کہ ’ان دونوں کی کسی دہشت گرد تنظیم سے وابستگی یا اُس کا حصہ ہونے کے شواہد موجود ہیں‘۔

اس دہشت گرد گروپ کے بارے میں کوئی قطعی تفصیلات نہیں بتائی گئیں تاہم اس سے پہلے ہسپانوی حکام نے اس گروپ کو القاعدہ کا نام دیا تھا۔ ان دونوں ملزمان کو اتوار پانچ اگست کی صبح سخت حفاظتی انتظامات کے تحت سیاہ رنگ کی ایک سرکاری گاڑی میں عدالت تک لایا گیا تھا۔ گاڑی کے ساتھ ساتھ چلنے والے پولیس افسران نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے نقاب پہن رکھے تھے۔

اسپین میں مشتبہ دہشت گردوں کی گرفتاری کا ایک منظر
اسپین میں مشتبہ دہشت گردوں کی گرفتاری کا ایک منظرتصویر: picture-alliance/dpa

اس کیس میں گرفتار ہونے والے ترک باشندے کو عدالتی بیان میں چنگیز یلچین کا نام دیا گیا ہے، جس پر گزشتہ جمعے کے روز ہی بارودی مواد اور ایک ایسا آلہ رکھنے کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی تھی، جسے کسی دہشت گردانہ حملے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس ترک باشندے کو بھی انسداد دہشت گردی کے ہسپانوی قوانین کے تحت حفاظتی تحویل میں رکھا جا رہا ہے۔

ہسپانوی پولیس نے ان تینوں ملزمان کے حوالے سے جو دیگر شواہد عدالت میں پیش کیے، اُن میں روسی شہریوں کی پاسپورٹ تصاویر اور کچھ ویڈیو فلمیں بھی شامل تھیں، جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ لوگ غالباً کسی دہشت گردانہ کارروائی کی تیاریاں کر رہے تھے۔

ہسپانو ی جج Ruz نے امریکا سے ملنے والے شواہد کے حوالے سے مزید کہا کہ ماگومیدوف نے مسلین دوست کا نام اختیار کر رکھا تھا اور وہ 2010ء میں افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کے قبائلی علاقے وزیرستان میں بھی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا۔

بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں روسی شہری پہلے فرانس پہنچے تھے اور وہاں سے اس سال اپریل یا مئی میں اسپین میں داخل ہوئے تھے۔ اب یہ دونوں مبینہ طور پر پھر سے فرانس جانے کی کوشش میں تھے، جب اُنہیں گرفتار کر لیا گیا۔

(aa/km(ap