1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپين کی مہاجر دوست پارٹی کيا کر رہی ہے؟

9 اکتوبر 2018

اسپين ميں ايک سياسی جماعت سے تعلق رکھنے والے ايک سينيٹر اپنے خطے ميں موجود تارکين وطن کو درپيش مسائل کے حل کے ليے کافی فعال ہيں۔ اس سلسلے ميں انہوں نے سينيٹ ميں ايک قرارداد جمع کرائی ہے۔

https://p.dw.com/p/36EUn
Spanien Flüchtlinge im Hafen von Malaga
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/Sopa Images/J. Merida

ہسپانوی سینيٹ میں مہاجرین کے قانونی قیام کے اجازت نامے کے طریقہ کار میں رکاوٹیں دور کرنے، حراستی مراکز بند کرانے اور مختلف سیاسی نظریات کے حامل پناہ کے متلاشی مراکشی شہريوں کو ملک بدر کيے جانے کے خلاف ايک بھارتی نژاد ہسپانوی سینیٹر نے قرارداد سینٹ میں پیش کی۔ قرارداد میں ہسپانوی شہریت کے حصول کی سالوں سے التواء کی شکار درخواستوں پر فیصلہ سنائے جانے کی سفارش بھی کئی گئی۔

دارالحکومت میڈرڈ ميں ملکی سینيٹ کے اجلاس میں ’اسکیرا ری پبلیکانہ‘ نامی پارٹی کے سینیٹر رابرٹ مسیح نے فیملی ویزا کیسز اور اسپین کے اميگريشن قوانين ’آرائیگو سوسیال‘ کے تحت درخواستوں میں تاخیر کے مسئلے کو پیش کیا۔ آرائیگو سوسیال سے مراد اسپین کا اميگريشن قانون ہے، جو مسلسل تین سال یا اس سے زیادہ قیام کرنے والے غیر قانونی مہاجرین کو قانونی طور پر قیام کی اجازت کے لیے درخواست دینے کی اجازت دیتا ہے۔

سینیٹر رابرٹ مسیح کا کہنا تھا کہ کاغذات جمع کرانے کے لیے درخواست گزاروں کو متعلقہ محکمے سے تین تين مہینوں تک وقت نہيں مل پاتا کيوں کہ وقت ہے ہی نہيں۔ اس طرح کے درخواست گزاروں کو اپنے آبائی ممالک سے بہت سے تصدیق شدہ کاغذات بھی منگوانے پڑتے ہیں۔ کبھی کبھی ايسا بھی ہوتا ہے کہ متعلقہ محکمے ميں وقت تاخير سے ملنے کی وجہ سے سياسی پناہ کے متلاشی افراد کے دستاویزات کی مدت کیس جمع کرانے سے قبل ہی ختم ہو جاتی ہے۔ ایسی صورتحال میں درخواست گزار کو وقت کے ضیاع کے ساتھ اضافی مالی اخراجات بھی برداشت کرنے پڑتے ہیں ۔

رابرٹ مسیح نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کے مسائل اسپین میں آنے والے لاطینی امریکی مہاجرین سے بالکل مختلف ہیں، جس کی سب سے بڑی اور بنیادی وجہ ہسپانوی زبان اور درست معلومات کا فقدان ہے۔ ایسی صورت میں ان کی مشکلات اور بڑھ جاتی ہیں۔ بہت سے درخواست گزار اپنے گھروں میں کمپیوٹرز نہ ہونے اور درخواست جمع کرانے کے ليے اپواٹمنٹ حاصل کرنے کے طریقہ کار سے نا واقفیت کی وجہ سے کسی دیگر راستے اختيار کرتے ہيں، جس پر پچاس سے دو سو یورو خرچ ہوتے ہيں۔

ہسپانوی شہریت کے حصول کے ليے لاکھوں درخواست گزار پچھلے تین چار سال سے انتظار میں ہیں۔ يہ لوگ نہیں جانتے کہ انہیں ہسپانوی شہریت کیوں نہیں دی جا رہی۔

سن 2005 میں اسپین آنے والے اور 2012ء میں سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے والے رابرٹ مسیح کا کہنا تھا کہ انہوں نے ثقافت، کرکٹ کے کھیل اور ہسپانوی زبان پر عبور کے ذریعے اس میزبان معاشرے میں انضمام کی کوشش کی اور مختصر سیاسی جدوجہد کے بعد ہسپانوی سینيٹ تک کا سفر طے کیا۔ انہوں نے بتايا، ’’میں خود ایک مہاجر کی حيثيت سے اسپین آیا تھا اور اسی لیے مہاجرین کی مشکلات کو سمجھتا ہوں۔ میری سیاسی جماعت اور میں نے سینيٹ میں ہمیشہ مہاجرین کے مسائل اور ان کے حل کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی ہے۔‘‘

سینیٹر رابرٹ مسیح کا تعلق کاتالونیا کی صوبائی جماعت ’اسکیرا ری پبلکانہ‘ سے ہے اور اس جماعت کی کاتالان اسمبلی میں بتیس، سینٹ میں بارہ اور قومی اسمبلی میں نو نشستیں ہیں۔ جماعت کو تارکین وطن دوست جماعت سمجھا جاتا ہے، جو کاتالونیا میں آباد مہاجرین کو سیاسی نمائندگی دینے کے حق میں ہے۔ رابرٹ مسیح کا ماننا ہے کہ مہاجرین کے حالیہ بحران اور یورپ میں دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کی مقبولیت کے باوجود ہسپانوی عوام اور ریاست مہاجرین اور پناہ گزینوں کے ليے سخت پالیسیوں کے حق میں نہیں ہيں۔

مہاجرين يہ موقع ہاتھ سے نہ جانے ديں