1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

’یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی جنگ کے پھیلاؤ کا سبب‘

1 مئی 2022

جرمنی کی اکثریتی عوام نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ہتھیاروں کی فراہمی جاری رہی تو یوکرین کی جنگ دوسرے ممالک تک بھی پھیل سکتی ہے جبکہ جرمن حکومت نے یوکرین کو طیارہ شکن میزائلوں سے لیس ٹینک فراہم کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4AZ31
Screenshot | Bulgarische Onlinezeitung berichtet fälschlich das Olaf Scholz Großvater bei der SS war
تصویر: Screenshot | pogled.info

جرمن نشریاتی ادارے RTL/ntv کی جانب سے کروائے گئے ایک حالیہ سروے کے نتائج   کے مطابق اس میں حصہ لینے والے جرمن باشندوں میں سے 56 فیصد نے روس اور یوکرین کی جنگ میں یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ہتھیاروں کی فراہمی جاری رہی تو یوکرین کی جنگ کے شعلے دیگر ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔ سروے میں شریک جرمن باشندوں میں سے 39 فیصد نے کی رائے اس سے مختلف ہے۔ 26 فیصد یعنی چھوٹی اقلیت کے خیال میں یوکرین کی جنگ کو عسکری طریقے سے ہی جیتا جا سکتا ہے جبکہ 63 فیصد اس جنگ کے خاتمے کو سفارت کاری کے ذریعے سے ہی ممکن بنائے جانے پر یقین رکھتے ہیں۔

جرمن چانسلر کا فیصلہ درست یا نہیں؟

س سروے میں شامل جرمن باشندوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ سوشل ڈیموکریٹ لیڈر اور موجودہ جرمن چانسلر اولاف شُولس کی یوکرین کی جنگ کے بارے میں سیاسی سمت درست ہے۔ جرمن چانسلر نے اپنی یوکرین پالیسی میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور حکومتی اتحاد کے مطالبات سے قطع نظر یوکرین کے لیے مزید ہتھیاروں کی فراہمی اور روس کے خلاف فیصلہ کُن کارروائی کا راستہ اختیار کیا ہے۔ کیا جرمن چانسلر کا یوکرین کے تئیں رویہ محتاط مگر مغربی اتحاد نیٹو کے اشترک کے ساتھ اختیار کیا جانا اچھا ہے؟ اس بارے میں سروے میں شریک باشندوں کے 65 فیصد کا کہنا تھا کہ اولاف شوُلس کی پالیسی بالکل مناسب اور اچھی ہے جبکہ 26 فیصد روس کے خلاف سخت رویے کے حق میں ہیں۔ یونین پارٹیوں کے حامیوں میں سے 50 فیصد یوکرین تنازعے میں سخت کارروائی کے حق میں ہیں اور 43 فیصد چانسلر شوُلس کی یوکرین پالیسی لائن کے حق میں ہیں۔

Deutschland | Bundeswehr | Flugabwehrpanzer Gepard
جرمنی نے یوکرین کو گیپارڈ دینے کا فیصلہ کر لیا ہےتصویر: Carsten Rehder/dpa/picture alliance

 روسی توانائی پر انحصار

یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے جیسے جیسے مغربی طاقتوں نے روس پر پابندیاں عائد کیں ویسے ویسے یورپ میں توانائی کا شدید بحران پیدا ہوتا چلا گیا۔ توانائی کے بحران کے اس پہلو کے حوالے سے ہونے والے سروے میں حصہ لینے والوں کی 38 فیصد کا خیال ہے کہ چاہے توانائی کی فراہمی میں رکاوٹ اور قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہی کیوں نہ ہو ، جرمنی کو مکمل طور پر روسی قدرتی گیس پر انحصار ختم کر دینا چاہییے۔ دوسری جانب 56 فیصد نے کہا کہ جرمنی کو مکمل طور پر روس کے بغیر کام نہیں کرنا چاہیے۔ اُدھر ماحول پسند گرین پارٹی کے حامیوں کی اکثریت اب بھی روسی قدرتی گیس پر انحصار کو مکمل طور پر ختم کرنے کے حق میں ہے۔یورپ ہتھیار ایکسپورٹ کرنے والوں کی توجہ کا اہم مرکز، سپری

جرمن باشندوں کی تشویش

جرمن باشندوں میں اس وقت سب سے بڑی تشویش یوکرین جنگ سے پیدا ہونے والا معاشی بحران اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کا بوجھ بنی ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں جرمن عوام یوکرین کی جنگ کے ایک تیسری عالمی جنگ کی شکل اختیار کرنے کے امکانات سے خوف زدہ ہیں۔ تیسری سب سے بڑی تشویش توانائی کی فراہمی کو لاحق خطرات بنے ہوئے ہیں۔ ایک تہائی جرمن باشندوں کو کورونا کی ایک نئی لہر کا خوف اور تشویش لاحق ہے۔ اس کے علاوہ جرمن باشندوں کا 19 فیصد یوکرین جنگ کی وجہ سے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی جرمنی آمد کے سبب پیدا ہونے والے سماجی مسائل سے پریشانی اور تشویش کا شکار ہیں۔

ک م/ا ب ا )اے ایف پی ڈی(