1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کی پیشقدمی کا سلسلہ جاری

عدنان اسحاق1 جون 2015

دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے صرف شامی حکومت سے ہی علاقے نہیں چھینے بلکہ وہ باغیوں کے کچھ علاقوں پر بھی قابض ہو چکی ہے۔ اس کے بعد آئی ایس نے شام اور عراق میں اپنی خود ساختہ خلافت میں توسیع کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FaGp
تصویر: picture-alliance/dpa

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق آئی ایس نے حمص اور حلب صوبے میں مزید علاقوں پر قبضہ کیا ہے۔ جغرافیہ کے ماہر فیبریس بلانچے کہتے ہیں کہ شام اور عراق میں یہ جہادی گروپ تقریباً تین لاکھ اسکوائر کلومیٹر رقبے پر قابض ہو چکا ہے اور یہ رقبہ اٹلی کے برابر بنتا ہے۔ صوبہ حلب شام کی ترکی سے ملنے والی سرحد پر واقع ہے۔

آبزرویٹری کے مطابق تین دنوں کی اس شدید لڑائی میں آئی ایس کے تیس جنگجو جبکہ 45 باغی ہلاک ہوئے۔ اس بیان میں مزید بتایا گیا کہ آئی ایس نے اب ’مارع‘ نامی شہر کی جانب پیش قدمی شروع کر دی ہے۔ یہ شہر بھی شامی باغیوں کے پاس ہے اور اس کا شمار ترکی سے سامان کی ترسیل کے حوالے سے انتہائی اہم علاقوں میں ہوتا ہے۔ اس سے قبل اپریل میں آئی ایس نے مارع پر حملے کیے تھے، جس دوران دو کار بم حملوں میں 15 باغی ہلاک ہوئے تھے۔

IS Islamischer Staat Flitterwochen
تصویر: picture-alliance/AP

گزشتہ ہفتے اس دہشت گرد تنظیم نے پالمیرا نامی تاریخی شہر کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لیا تھا۔ دوسری جانب عراقی صوبہ انبار کے دارالحکومت رمادی کا انتظام بھی اب آئی ایس کے پاس ہے۔ ایک مقامی شہری محمد حسن الحمصی نے بتایا کہ ان دونوں علاقوں پر قبضے کے بعد پالمیرا اور انبار کے مابین سڑک کھول دی گئی ہے اور اب بغیر کسی رکاوٹ کے سفر کیا جا سکتا ہے۔

سیریئن آبزرویٹری کے رامی عبدالرحمن کہتے ہیں کہ شامی حکومت کے دستوں کو اس وقت افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا ہے کیونکہ سالوں کی جھڑپوں کے دوران ایک جانب سے شدید جانی نقصان ہوا ہے جبکہ دوسری طرف نئے لوگوں کو فوج میں بھرتی کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔’’ملکی فوج اور حکومت نواز جنگجو گروپ ان علاقوں میں آئی ایس کے خلاف لڑنے سے کترا رہے ہیں، جن کی مقامی آبادی اس لڑائی میں شرکت نہیں کر رہی۔ ایک تجزیہ کار ایرن لنُڈ کہتے ہیں کہ آئی ایس، شامی اور باغی ایک ایسی خونریز جنگ لڑ رہے ہیں، جو کوئی بھی نہیں جیت سکتا۔