1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ جنوبی ایشیا میں جگہ بنانے کے لیے کوشاں

عاطف توقیر8 ستمبر 2014

سنی شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے پمفلٹس اور جھنڈے پاکستان اور بھارت کے مختلف علاقوں میں نظر آ رہے ہیں اور یہ بربریت پسند گروہ اب مقامی عسکریت پسندوں کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوششوں میں ہے۔

https://p.dw.com/p/1D8V5
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان کے وہ علاقے جنہیں طالبان اور القاعدہ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، وہاں بھی انتہائی سخت گیر نظریات کی حامل اس تنظیم کی سرگرمیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔

پاکستانی طالبان سے حال ہی میں الگ ہونے والے عسکری گروہ جماعت الاحرار نے حال ہی میں اسلامک اسٹیٹ کے بے رحم شدت پسندوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اسلامک اسٹیٹ نے عراق اور شام کے ایک بہت بڑے علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے جب کہ وہاں دیگر مسالک اور مذاہب کے لوگوں کے قتلِ عام کے درجنوں واقعات میں ملوث ہے۔ اس گروہ کا سرغنہ ابوبکر البغدادی نے خود کو ’خلفیہ‘ قرار دے رکھا ہے جب کہ مختلف مذاہب کے لوگوں کو یرغمال بنانے اور انہیں ہلاک کرنے کی بڑی مہم شروع کر رکھی ہے۔

جماعت الاحرار کے ایک رہنما احسان اللہ احسان نے ٹیلی فون پر روئٹرز سے بات چیت میں کہا، ’اسلامک اسٹیٹ اسلامی جہادی تنظیم ہے اور اسلامی نظام کی نفاذ اور خلافت کے قیام میں مصروف ہے۔ ہم ان کی عزت کرتے ہیں اور اگر انہوں نے ہم سے مدد مانگی تو ہم اس پر سوچیں گے۔‘

روئٹرز کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے نشانات اس سے قبل بھی جنوبی ایشیا میں دور افتادہ مقامات پر دیکھے جاتے تھے، تاہم عراق اور شام میں بڑی کامیابیوں کی وجہ سے اس تنظیم نے حالیہ چند ماہ میں خطے میں نوجوان عسکریت پسندوں کو اپنی جانب مائل کیا ہے۔

Abu Bakr Al Bagdadi Videostill 05.07.2014
البغدادی اپنی خلافت کا اعلان کر چکا ہےتصویر: picture alliance/AP Photo

روئٹرز کے مطابق القاعدہ گزشتہ کچھ عرصے میں خاصی کمزور ہوئی ہے اور سوشل میڈیا پر بھی اس کی سرگرمیاں زیادہ نہیں رہیں، اسی وجہ سے عسکریت پسندوں میں اسلامک اسٹیٹ کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

سکیورٹی ماہرین کے مطابق اسی تناظر میں ابھی حال ہی میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے چار سو ملین مسلمانوں کے مسکن برصغیر میں اپنی ایک شاخ کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔

روئٹرز کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں اس تنظیم نے اپنے اثر و رسوخ میں اضافے کے لیے کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جب کہ پشاور کے مقامی رہائشیوں کے مطابق شہر میں گزشتہ چند ہفتوں میں اس شدت پسند گروہ نے اپنے پمفلٹس بھی تقسیم کیے ہیں۔

ایک بارہ صفحاتی کتابچہ ’فتح‘ دری اور پشتو زبانوں میں شائع کیا گیا ہے، جو پشاور کے نواح میں واقع افغان مہاجر بستیوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس پمفلٹ پر کلاشنکوف کی تصویر ہے اور مقامی رہائشیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس عسکری گروہ کی مدد کریں۔ بتایا گیا ہے کہ پشاور شہر میں ایسی متعدد کاریں بھی دکھائی دے رہی ہیں، جن پر اسلامک اسٹیٹ کے اسٹیکر چپساں ہیں۔

پشاور کی ایک مقامی مسجد کے ایک امام سمیع اللہ حنفی نے روئٹرز کو بتایا کہ یہ پمفلٹس ایک غیرمعروف مقامی عسکری گروہ اسلامی خلافت کے جنگجوؤں نے تقسیم کیے ہیں اور یہ گروہ اسلامک اسٹیٹ کا بڑا حامی ہے۔

ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے اس حوالے سے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ یہ پمفلٹس افغان صوبے کنہر سے پاکستان پہنچائے گئے ہیں اور وہاں طالبان جنگجو ان پرچوں کی تقسیم میں مصروف ہیں، ’’ہمیں 22 روز قبل اس بارے میں پتا چلا اور ہم ان کی یہاں موجودگی سے آگاہ ہیں۔ پاکستانی سکیورٹی ایجنسیاں پاک افغان سرحد پر سرگرم ہیں اور اب تک متعدد طالبان عسکریت پسندوں کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے سی ڈیز، نقشے اور فارسی، پشتو اور دری زبانوں میں مواد ضبط کیا گیا ہے۔‘‘