1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سور کے ساسیج‘، جرمن وزارت داخلہ تنقید کی زد میں

3 دسمبر 2018

جرمن وزارت داخلہ نے گزشتہ ہفتے برلن میں منعقدہ اسلام کانفرنس کے موقع پر سور کے ساسیج پیش کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ یہ معاملہ جرمنی میں #BloodSausageGate کے نام سے موضوع بحث ہے۔

https://p.dw.com/p/39KrU
Deutsche Islam-Konferenz 2018
تصویر: Reuters/H. Hanschke

اس معاملے کے بعد جرمنی میں انضمام اور برداشت کے حوالے سے ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ اس موضوع پر جرمن وزارت داخلہ کو قومی اسلام کانفرنس کے موقع پر ایسے ساسیج پیش  کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے کیوں کہ اسلام میں سور کا گوشت حرام ہے اور اسلام پر عمل پیرا مسلمان اس سے اجتناب کرتے ہیں۔

’جرمن مسلم شناخت‘ ہے کیا؟ غلط فہمیوں سے قبل وضاحت کا مطالبہ

جرمنی میں اسلام کیسا ہے اور کیسا ہونا چاہیے: نئی بحث

اس معاملے پر شدید بحث کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے گروہ اور وزارت داخلہ کے ناقدین اسے جرمن معاشرے میں مسلمانوں کے انضمام اور مختلف مذاہب کے لیے احترام اور برداشت کے حوالے دو مختلف انداز سے پیش کر رہے ہیں۔ انتہائی دائیں بازو کے گروہ اس کانفرنس میں یہ ڈش رکھنے کا دفاع کر رہے ہیں۔

وزارتِ داخلہ نے اسلام کانفرنس کے موقع پر سور کے خون اور گوشت سے تیار کردہ یہ ساسیج پیش کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانفرنس کے موقع پر یہ ڈش رکھنے کا مقصد جرمنی کے ’کثیرالمذہبی‘ رنگ کی عکاسی کرنا تھا۔ اس کانفرنس میں مختلف مسلم تنظیموں کے علاوہ جرمنی کی وفاقی اور علاقائی حکومتوں کے اعلیٰ عہدیدار بھی شریک ہوئے تھے۔

وزارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کانفرنس کے موقع پر مختلف انواع کا کھانا رکھا گیا تھا، جس میں سبزیاں، گوشت، مچھلی اور حلال خوراک، سب دستیاب تھے۔ وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے، ’’اگر پھر بھی مذہبی وجوہات کی بنا پر کچھ افراد کی دل آزاری ہوئی ہے، تو وزارت کو اس پر افسوس ہے۔‘‘

دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس کے موقع پر دانستہ طور پر ایسی خوراک کو شامل کرنا، اشتعال انگیزی کی کوشش تھی کیوں کہ وزیر داخلہ ہوسٹ زیہوفر سخت نظریات کے حامل ہیں۔

اسلامو فوبیا پر کیسے قابو پایا جائے، برسلز میں کانفرنس

رواں برس مارچ میں زیہوفر نے کہا تھا کہ ’اسلام جرمنی کا حصہ نہیں ہے اور جرمنی کی موجودہ شکل کے درپردہ مسیحیت ہے‘۔ اس بیان کے بعد بھی ان پر خاصی تنقید کی گئی تھی۔ تاہم گزشتہ ہفتے ہونے والی کانفرنس میں انہوں نے اپنا ماضی کے اس سخت مؤقف میں خاصی نرمی دکھائی دکھائی تھی۔

ع ت / ا ب ا (چیز ونٹر)