1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام پسندوں کا چیچنیا کے دارالحکومت پر حملہ، کم از کم 20 ہلاک

عابد حسین5 دسمبر 2014

قفقاذ میں متحرک اسلام پسند جہادیوں نے روسی جمہوریہ چیچنیا کے صدر مقام پر جمعرات کے روز حملہ کیا اور سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ بارہ گھنٹے تک چھڑپ جاری رکھی۔ اِس جھڑپ میں حملہ آوروں سمیت بیس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DzWY
تصویر: AFP/Getty Images/E. Fitkulina

روسی مسلمان علاقے چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی میں مسلح اسلام پسندوں اور پولیس کے درمیان جمعرات کے روز مسلح جھڑپ کئی گھنٹے تک جاری رہی۔ اِس جھڑپ کو حالیہ کئی برسوں میں طویل ترین اور شدید ترین قرار دیا گیا ہے۔ اسلام پسندوں کا حملہ عین اُس دن ہوا جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے قوم کے نام اپنے خطاب میں حب الوطنی کا درس دیا تھا۔ گروزنی میں ہونے والی جھڑپ میں ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد حکام نے بیس بتائی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اِس جھڑپ نے روس کے حمایت یافتہ طاقتور حکمران کے اُس تاثر کو زائل کر دیا ہے کہ اسلام پسندوں کو قابو کر لیا گیا ہے۔

گروزنی پر حملہ کرنے والوں کی تعداد دس بتائی گئی ہے اور وہ شہر کی سخت سکیورٹی کو روندتے ہوئے شہر میں داخل ہوئے۔ یہ حملہ آور تین گاڑیوں پر سوار تھے۔ انہوں نے سب سے پہلے ٹریفک پولیس پر فائرنگ شروع کر دی کیونکہ انہوں نے گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کی تھی۔ اِس فائرنگ کے تبادلے کے بعد کچھ جہادیوں نے ایک سرکاری عمارت میں داخل ہو کر امدادی پولیس کے دستوں کو روک دیا۔ فائرنگ کے تبادلے کے دوران پولیس نے علاقے کا محاصرہ کر کے بقیہ شہر سے کاٹ دیا تھا۔ یہ حملہ جمعرات کی علی الصبح کیا تھا۔

Grosny Tschetschenien Schießerei Haus Brand
گروزنی کی پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان بارہ گھنٹے تک جھڑپ جاری رہیتصویر: picture-alliance/AP Photo/Musa Sadulayev

اِس حملے میں دس منزلہ پریس ہاؤس تباہ ہو کر رہ گیا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کی عمارت میں جھڑپ کے دوران آگ لگ گئی تھی۔ عمارت کو لگنے والی آگ قریبی گلیوں میں بھی پھیل گئی۔ اسی دوران بعض حملہ آور بھاگتے ہوئے ایک خالی اسکول میں گُھس گئے۔ گروزنی کی پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان بارہ گھنٹے تک جھڑپ جاری رہی۔ اِس دوران پولیس نے چُن چُن کر تمام دس جہادیوں کو ہلاک کر دیا۔ اس شدید جھڑپ میں دس پولیس اہلکار بھی مارے گئے۔ دیگر 28 پولیس اہلکار زخمی بتائے گئے ہیں۔ گروزنی کی پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف دستی بم بھی استعمال کیے۔ حملے کے اختتام پر روسی صدر نے چیچینیا کے حکمران رمضان قادیروف سے ملاقات کے دوران حملہ آوروں کو شکست دینے کے آپریشن کی تعریف بھی کی۔

روس کے شورش زدہ مسلمان جمہوریاؤں میں سرگرم جہادیوں کے لیے وقف ویب سائٹ قفقاذ سینٹر نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے اور اُس میں ایک شخص اِس حملے کی دمہ داری قبول کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ حملہ امیر خامزات کے حکم پر کیا گیا تھا۔ امیر خامزات چیچنیا کے جنگی سردار اسلان بیاُتُوکیئف (Aslan Byutukayev) کی عُرفیت ہے۔ اِس ذمہ داری کے اعلان بارے ماسکو اور گروزنی کے حکومتی حلقوں نے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ چیچنیا کے کئی اسلام پسند شام اور عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے دستوں میں شامل ہیں۔ اسلامک اسٹیٹ نے بھی روس پر حملوں کا اعلان کر رکھا ہے۔