1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد میں سکھوں کا پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ

شکور رحیم، اسلام آباد23 مئی 2014

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کا سب سے سخت سکیورٹی حصار والا علاقہ ’ریڈ زون‘ آج جمعہ 23 مئی کو مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے میدان جنگ بنا رہا۔

https://p.dw.com/p/1C5K9
تصویر: picture alliance/AP Photo

ملک بھر سے جمع ہونے والے سینکٹروں سکھ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا۔ اس دوران مظاہرین اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے نعرے بازی بھی کرتے رہے۔ ان مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں صوبہ سندھ میں مبینہ طور پر ان کی مذہبی کتاب ’’گروگرنتھ‘‘ کو نذر آتش کرنے کے واقعات پیش آئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس بارے میں سندھ حکومت کو تحریری طور پر آگا ہ بھی کیا لیکن اس سلسلے میں ابھی تک کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا لہذا وہ اپنی آواز اٹھانے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس آئے۔

’’حکومت جب تک پانچ نکاتی مطالبات کی فہرست قبول نہ کرتی اپنا احتجاج جاری رکھیں گے‘‘
’’حکومت جب تک پانچ نکاتی مطالبات کی فہرست قبول نہ کرتی اپنا احتجاج جاری رکھیں گے‘‘تصویر: picture alliance/AP Photo

کافی دیر تک کسی قابل ذکر راہنما کی توجہ حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد سکھ مظاہرین حفاظتی رکاوٹیں عبور کر کے مرکزی گیٹ سے زبردستی پارلیمنٹ کے احاطے کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ اس دوران پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس سے بعض مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔

اس موقع پر پشاور سے آئے ہوئے ایک سکھ راہنما نے کہا: ’’سکھ پاکستان کی امن پسند اقلیت ہیں۔67 سالوں میں آج تک باہر نہیں آئے لیکن اگر ہمارے مذہبی حقوق ہمیں نہیں دیے جائیں گے تو بالکل باہر آئیں گے۔ ہمیں شہادتیں دینا پڑیں تو وہ بھی دیں گے۔‘‘

مظاہرے میں شریک سکھوں کی ایک تنظیم پنجابی سکھ سنگت کے چیئرمین گوپال سنگھ چاولہ نے کہا کہ حکومت جب تک ان کے پانچ نکاتی مطالبات کی فہرست قبول نہ کرتی وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ ان مطالبات میں گروگرنتھ کی بے حرمتی کرنے والوں کو فوری سزا دینے کے علاوہ صوبہ سندھ میں آباد سکھوں کو تحفظ دینے جیسے مطالبات بھی شامل ہیں۔

عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے الیکشن کمیشن کے باہر دھرنا دینے کی کوشش کی
عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے الیکشن کمیشن کے باہر دھرنا دینے کی کوشش کیتصویر: Reuters

تاہم حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ظفر علی شاہ اور اقلیتی رکن ڈاکٹر رمیش لال کی جانب سے سکھوں کے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے۔

تاہم قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر مرتضٰی جاوید عباسی نے سکھ مظاہرین کی جانب سے پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہونے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسلام آباد پولیس کے سربراہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

اسی دوران پاکستان تحریک انصاف کے درجنوں کارکنوں نے انتخابی دھاندلیوں کے خلاف احتجاج کے لیے الیکشن کمیشن جانے کی کو شش کی تو اسلام آباد پولیس کے ساتھ ان کا تصادم ہو گیا۔ اس موقع پر مظاہرین آزاد الیکشن کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کر رہے۔ تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ وہ پرامن کارکنوں پر پولیس تشدد کی مذمت کرتی ہیں۔ انہون نے کہا کہ حکومت اپنے جعلی مینڈیٹ کا پول کھل جانے کے ڈر سے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔