1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد میں تصادم جاری، دو افراد ہلاک

عصمت جبیں31 اگست 2014

پاکستانی دارالحکومت میں پولیس اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ہونے والے تصادم میں سینکڑوں افراد زخمی جبکہ کم از کم دو افراد ہلاک ہو گئے۔ خبر ایجنسی اے پی کےمطابق اب تک صرف ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/1D4GI
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان کی وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ وہ شدید بدامنی کے ان واقعات کے بعد بھی اپوزیشن جماعتوں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کے آغاز کی کوششیں کر رہی ہے جبکہ وزیر اعظم ہاؤس کے باہر پرتشدد احتجاج اور سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے دوران کم از کم دو افراد مارے جا چکے ہیں۔

اسی دوران ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ اب تک صرف ایک احتجاجی کارکن ہلاک ہوا ہے، جس کا نام پاکستانی ذرائع ابلاغ کی طرف سے گلفام عادل بتایا جا رہا ہے۔ یہ اپوزیشن کارکن کل رات پولیس کی طرف سے کی جانے والی آنسو گیس کی شیلنگ اور ربر کی گولیوں سے فائرنگ میں زخمی ہو گیا تھا، جو آج اتوار کی صبح اسلام آباد کے PIMS ہسپتال میں انتقال کر گیا۔

پاکستانی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے آج کہا کہ وفاقی حکومت موجودہ پریشان کن صورت حال کے پرامن خاتمے کے لیے عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے ساتھ اپنے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر تیار ہے۔ پرویز رشید نے نجی ٹیلی وژن چینل جیو نیوز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’یہ تصادم حکومت نے شروع نہیں کیا۔ مظاہرین خود پرتشدد ہو گئے تھے۔ انہوں نے حساس حکومتی عمارات میں داخلے کی کوشش کی۔ ایسی عمارات جو ریاست کی علامت ہیں۔‘‘ پرویز رشید نے دعویٰ کیا کہ مظاہرین چاہتے تھے کہ ان کے مطالبات کو گن پوائنٹ پر تسلیم کیا جائے۔ ’’پھر بھی ہمارے دروازے بات چیت کے لیے کھلے ہیں۔‘‘

Mindestens 50 Verletzte bei Protesten in Pakistan
اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر پولیس اہلکاروں کی دھرنے کے مشتعل شرکاء کے ساتھ وقفے وقفے سے ہونے والی جھڑپیں آج اتوار کی صبح بھی جاری رہیںتصویر: Reuters

جھڑپیں اتوار کی صبح بھی جاری

اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر پولیس اہلکاروں کی عمران خان کی تحریک انصاف اور طاہر القادری کی عوامی تحریک کے مشتعل کارکنوں کے ساتھ وقفے وقفے سے ہونے والی جھڑپیں آج اتوار کی صبح بھی جاری رہیں۔ ان مظاہرین کی تعداد چند سو بتائی گئی ہے جن میں سے بہت سے لاٹھیوں سے مسلح ہیں۔ اس کے علاوہ اسی علاقے میں رات بھر جاری رہنے والی بدامنی کے بعد ہزاروں کی تعداد میں احتجاجی کارکن، جنہیں شدید نوعیت کی آنسو گیس شیلنگ کا سامنا بھی کرنا پڑا، ابھی تک وہاں زمین پر لیٹے ہوئے ہیں یا سو رہے ہیں۔ دیگر رپورٹوں کے مطابق اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر گزشتہ بارہ گھنٹوں کے دوران پولیس کے کئی ٹرکوں سمیت بہت سی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (PIMS) کے ذرائع نے بتایا ہے کہ کل رات سے اب تک ان مظاہروں کے دوران دو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے ایک وہ شخص تھا جو ربر کی گولیوں سے فائرنگ میں زخمی ہو گیا تھا جبکہ دوسرے شخص کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔

تازہ رپورٹوں کے مطابق اسلام آباد میں اہم ترین ریاستی اداروں والے علاقے میں اس بدامنی کے دوران جو مظاہرین زخمی ہوئے، ان کی تعداد 290 سے لے کر 480 تک بتائی جا رہی ہے۔ ان میں درجنوں خواتین اور چند بچے بھی شامل ہیں، جنہیں علاج کے لیے شہر کے دو بڑے ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا۔ زخمیوں میں کم از کم 79 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید