اسرائیل۔حماس چنگ بندی معاہدےکی مدت کا خاتمہ
19 دسمبر 2008فلسطین کی انتہاپسند تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے سا تھ جنگ بندی معاہدے کی مدت میں توسیع کے امکااننات کوکم دیکھ رہی ہے۔ یہ مدت جمعہ، اُنیس دسمبر کو ختم ہو گی۔ اِس سے پہلے حماس کے جلا وطن راہ نما خالد مشال بھی کہہ چکے ہیں کہ جنگ بندی کی مدت میں توسیع ممکن نہیں اور اُنہوں نے اِس کا سارا ملبہ اسرائیل پر ڈالا ہے کہ وہ معاہدے کا احترام نہیں کر رہا اور غزہ کی ناکہ بندی کو بھی ختم کرنے پر تیار نہیں ہے۔
حماس کی غزہ پٹی پر برسر اقتدار قیادت کے ترجمان Fawzi Barhum نے بھی جنگ بندی معاہدے کے ختم ہونے کا عندیہ دیا ہے۔ انتہاپسند گروپ نے اِس مناسبت سے ایک اور انتہاپسند گروپ اسلامی جہاد اور دوسرے ایسے چھوٹے گروپوں کے ساتھ میٹنگ کرنے کےبعدکہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے میں توسیع کے امکانات انتہائی کم ہیں۔
اِس کے برعکس اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے حق میں ہے۔ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کے حوالے سے اسرائیل کا کہنا ہے کہ اُس نے اِس بارے میں پہلے سےکوئی وعدہ نہیں کیا تھا۔ اسرائیل کے وزیر دفاع ایہود باراک کے مطابق جنگ بندی کا معاہدہ خاصا فائدہ مند تھا۔ باراک نے اسرائیلی اخبار Haaretz کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ خاموشی بہتر تھی اور اگر خاموشی ٹوٹی تو وہ جوابی کارروائی سے گریز نہیں کریں گے۔ باراک کی جانب سے زمینی ایکشن کی بات بھی کی جا رہی ہے جو ضرورت پڑنے پر کی جائے گی۔
فریقین کی با بار کی خلاف ورزی سے جنگ بندی کا معاہدہ پہلے ہی تار تار ہو چکا تھا۔ اِس تمام صورت حال کے باوجود خطے کے ماہرین کے خیال میں جنگ بندی میں توسیع کے امکان کو یکسر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
اُنیس جون سن دو ہزار آٹھ کو مصر کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدے طے پایا تھا۔ جس میں یہ طے تھا کہ فلسطینی علاقے سے جنوبی اسرائیل میں راکٹ نہیں داغے جائیں گے اور اسرائیل بھی غزہ پٹی میں فوجی اپریشن جاری نہیں رکھے گا۔ جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی علاقوں پر گاہے گا ہے راکٹ داغے جانے کا سلسلہ جاری رہا اور دوسری طرف اسرائیل بھی فوجی کارروائی سے گریز نہیں کرتا تھا ۔ اب آج سے معاہدہ تو ختم ہو رہا ہے اور دونوں اطراف سے کہہ دیا گیا ہے کہ جارحیت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
غزہ پٹی کی ناکہ بندی کا عمل جون سن دو ہزار سات سے جاری ہے۔ ایسا تب کیا گیا تھا جب انتہاپسند حماس نے غزہ پٹی کا انتضام و انصرام اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ گزشتہ نومبر سے اِس ناکہ بندی کو مزید سخت کردیا گیا جس سے غزہ علاقے میں بحرانی کیفیت پیدا ہے۔ ہر چیز کم یاب ہو چکی ہے۔ کئی انسانی ہمدردی کے ادارے وہاں مصروف ہیں۔
جنگ بندی کے معاہدے کے ختم ہونے سے پہلے ہی خلاف ورزیوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران غزہ پٹی سے چالیس راکٹ فائر کئے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی جنگی طیاروں کی جوابی کارروائی سے جانی و مالی نقصان کی اطلاع بھی سامنے آ چکی ہے۔
اِسی اثنا میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس امریکہ میں ہیں اور آج امریکی صدر جورج ڈبلیو بُش کے ساتھ ملاقات میں غزہ پٹی کی صورت حال کو بھی زیر بحث لائیں گے۔